دہلی یونیورسٹی میں قومی تعلیمی پالیسی کو نافذ کرنے کے لئے بہت سارے کورسز کے اسٹرکچر میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ این ای پی کو نافذ کرنے کے متعلق تبادلہ خیال جاری ہے۔ وہیں دوسری جانب اس کے متعلق تنازع بھی برقرار ہے۔
واضح ہو کہ نئی ایجوکیشن پالیسی کے تحت انڈرگریجویٹ کورس جو اس وقت 3 سال کا ہے، وہ اب 4 سال کا ہوگا۔ اس کے علاوہ بہت سے انڈرگریجویٹ کورسز بشمول سائنس، کامرس اور ہیومینٹیز کو اسکل پر مبنی کورسز سے منسلک کیا جائے گا اور نصاب میں بھی تبدیلیاں ہوں گی۔ اس کے متعلق ڈی یو ٹی اے (دہلی یونیورسٹی ٹیچر ایسوسی ایشن) کی خزانچی آبھا دیو حبیب نے اسے حکومت کا مسلط کردہ فیصلہ قرار دیا اور کہا کہ اس سے طلبا میں اعلیٰ تعلیم کی سنجیدگی کا خاتمہ ہوگا۔
این ای پی کے تحت کورس اسٹرکچر میں تبدیلی کا عمل شروع
دہلی یونیورسٹی انتظامیہ کے ذریعہ نیشنل ایجوکیشن پالیسی کو یونیورسٹی میں کس طرح نافذ کیا جائے، اس کے متعلق 42 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جو تمام کورس اسٹرکچر کو دیکھتے ہوئے نصاب میں کی جانے والی تبدیلی کے متعلق اپنی رپورٹ سونپے گی جہاں ڈی یو نے اپنے کورس اسٹرکچر میں تبدیلی کرنے کے عمل کی شروعات کر دی ہے۔ وہیں اس سے قبل اس کے متعلق تنازع بھی شروع ہو گیا ہے۔
این ای پی سے طلبا میں اعلیٰ تعلیم کے تئیں اہمیت ختم ہوگی
اس پالیسی کے نفاذ کے متلق ڈی یو ٹی اے کی خزانچی آبھا دیو حبیب نے کہا کہ جس ایجوکیشن پالیسی پر ایوان میں ابھی تک تبادلہ خیال نہیں ہوا، وہیں ڈی یو میں اسے نافذ کرنے کی اتنی جلدبازی کیوں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کورس اسٹرکچر میں کوئی تبدیلی جلدبازی میں اور اچانک کی جائے گی تو یہ طلبا کے لئے المیہ ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ 2013 میں بھی 4 سالہ گریجویشن پروگرام لایا گیا تھا لیکن اس وقت یہ تنازع کی وجہ سے ختم ہوگیا تھا اور ایک بار پھر اسی طرح کی پالیسی مسلط کی جارہی ہے۔