بابری مسجد حق ملکیت کے معاملہ میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ کے خلاف عدالت عظمی میں ریویو پٹیشن دائر کرنے کے آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈ اور دیگر مسلم تنظیموں کے اقدام کی ستائش اور اس کی پرزور تائید کرتے ہوئے آل انڈیا تنظیم علماء حق کے قومی صدر مولانا محمد اعجاز عرفی قاسمی نے کہا کہ ریویو پٹیشن داخل کرنا ہمارا قانونی اور دستوری حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس لیے بابری مسجد کی بازیابی اور حقائق کی بنیاد پر فیصلہ صادر کرنے کی عدالت سے اپیل کرنا مستحسن قدم ہے۔ عدالت عظمی نے ۹نومبر کو اپنے فیصلے میں جن نکات کو بنیاد بنایا ہے وہ تمام بابری مسجد کے حق میں ہیں مگر متنازع زمین رام للا کے حوالے کردینا یہ قانون و انصاف کی رو سے غیر اطمینان بخش ہے۔
انھوں نے فیصلہ کے اہم نکات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا جب عدالت نے خود یہ تسلیم کرلیا ہے کہ بابری مسجد 1528ء میں میر باقی نے تعمیر کی تھی اور اس پر 1949ء میں زور زبردستی سے مورتی نصب کرنے سے پہلے تک مسلمانوں کا قبضہ اور تصرف رہا ہے جس میں وہ بے روک ٹوک پنج وقتہ نمازیں ادا کر رہے تھے اور پھر یہ کہ سپریم کورٹ نے یہ واضح بھی کردیا کہ مسجد کسی مندر کو منہدم کرکے بھی تعمیر نہیں کی گئی تھی اور نہ ہی آثار قدیمہ کی کھدائی میں زیر زمین ایسے شواہد یا باقیات ملے ہیں جس سے یہ ثابت ہوکہ بابری مسجدکسی مندر کو منہدم کرکے تعمیر کی گئی تھی۔