نئی دہلی:اردو زبان کے نامور شاعر مرزا اسد اللہ خان غالب Mirza Asadullah Khan Ghalibکی آج 153ویں برسی ہے۔ غالب وہ شخص ہیں جنہوں نے اردو غزل کو دوام بخشا ہے۔ جب تک اردو زندہ ہے غالب یاد کیے جاتے رہیں گے۔
مرزا غالب کا پورا نام اسد اللہ خاں غالب ہے۔ ان کی پیدائش 27 دسمبر سنہ 1797 آگرہ میں ہوئی اور 15فروری 1869 کو اس دنیائے فانی سے کوچ کرگئے۔ Death Anniversary Of Mirza Ghalib
13 برس کی عمر میں غالب کی شادی نواب احمد بخش خاں کے چھوٹے بھائی مرزا الہٰی بخش خاں معروف کی بیٹی امراؤ بیگم سے ہوئی۔ شادی کے بعد غالب دہلی میں ہمیشہ کے لیے منتقل ہوگئے اور وہی کے ہو کر رہ گئے۔
جہاں اٹھارھویں صدی کو میر کی صدی کہی جاتی ہے تو وہیں انیسویں صدی غالب اور بیسویں کو غالب کی صدی کہا جاتا ہے۔
مرزا غالب کو اپنی زندگی کے آخری ایام میں مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ مالی پریشانیوں سے مجبور ہوکر انہوں نے شاہی دربار کی ملازمت اختیار کی اور خاندان تیموری کی تاریخ لکھنے پر بھی معمور تھے۔ ان کی زندگی ایسے ہی نشیب و فراز سے گزرتے ہوئے مکمل ہوئی۔ انہوں نے اردو شاعری کو ایک نیا رخ بھی دیا۔
غالب نے قدیم شاعری کی روایت کو توڑنے کا کام کیا۔ جہاں ان سے قبل غزل صرف محبوب کے گیسو و عارض میں الجھی تھی، غالب نے اس کے مضامین میں وسعت پیدا کی۔
دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے
آخر اس درد کی دوا کیا ہے
ہم ہیں مشتاق اور وہ بیزار
یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے
میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں
کاش پوچھو کہ مدعا کیا ہے
جب کہ تجھ بن نہیں کوئی موجود
پھر یہ ہنگامہ اے خدا کیا ہے