اردو

urdu

By

Published : May 25, 2021, 8:08 PM IST

ETV Bharat / city

دہرادون میں قدیم فن تعمیر کی عمدہ مثال کرتا لکڑی کا مکان

یہ مکان ریاست اتراکھنڈ کے دہرادون کے وکاس نگر کے جونسار باور قبائلی علاقے کے نگؤ گاؤں میں سن 1884 میں تعمیر کیا گیا تھا، لیکن آج بھی اس کی خوبصورتی لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہے۔ 137 سال پہلے تعمیر یہ مکان لکڑی کی فن تعمیر کی ایک عمدہ مثال ہے۔

A wooden house in Dehradun
A wooden house in Dehradun

اینٹ سیمنٹ اور کنکریٹ کے اونچے مکانوں کے درمیان اتراکھنڈ کے وکاس نگر کے جونسار باور علاقے میں لکڑی اور پتھروں سے تعمیر مکان لوگوں کی توجہ کا مرکز ہے۔

یہ مکان ریاست اتراکھنڈ کے دہرادون کے وکاس نگر کے جونسار باور قبائلی علاقے کے نگؤ گاؤں میں سن 1884 میں تعمیر کیا گیا تھا، لیکن آج بھی اس کی خوبصورتی لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہے۔ 137 سال پہلے تعمیر یہ مکان لکڑی کی فن تعمیر کی ایک عمدہ مثال ہے۔

دہرادون میں قدیم فن تعمیر کی عمدہ مثال کرتا لکڑی کا مکان

تقریباً 137 سال پہلے جب یہ تین منزلہ عمارت تعمیر کی گئی تھی، اس وقت انگریزوں کی حکومت تھی۔ اس کی بنیاد میں پتھروں کا استعمال کیا گیا ہے جبکہ اوپری ڈھانچہ لکڑی سے بنایا گیا ہے۔ 100 سال سے پہلے کے دور کی نقاشی اور فن تعمیر کو پیش کرتا یہ مکان اب بھی کھڑا ہے۔

فی الحال اس مکان کے مالک ہردیو سنگھ تومر ہیں۔ انہیں یہ وراثت اپنے دادا سے ملی ہے، جسے انہوں نے محفوظ رکھا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمارے دادا نے کہا تھا کہ اسے مت کھونا اور ہم اپنے بچوں کو بھی کہہ رہے ہیں، اسے مت کھونا۔

اس عمارت میں دروازے سب سے زیادہ مختلف ہیں، جو عمارت کے مطابق بہت چھوٹے بنائے گئے ہیں۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ پہاڑوں پر پہلے یہ عقیدہ ہوتا تھا کہ گھر میں داخل ہوتے وقت ہمیں اپنا سر جھکانا چاہئے۔

ہردیو سنگھ تومر کا کہنا ہے کہ ''اس وقت زیادہ تر چور سے لوگ خوفزدہ رہتے تھے۔ اس وجہ سے اندر کی طرف جھک کر جانا پڑتا تھا۔ جو آدمی جھک کر اندر آتا ہے اسے اندر ہی خوش آمدید کہا جاتا ہے۔

اس کے ساتھ ہی ان دروازوں میں پرانی ٹکنالوجی سے لاک لگتا ہے، جس میں ایک مڑے ہوئے لوہے کا استعمال ہوتا ہے جسے مقامی زبان میں طاوا کہا جاتا ہے، اسے کھولنا اتنا آسان نہیں ہے۔

لکڑی کا یہ مکان نہ صرف مضبوط ہے بلکہ زلزلے سے تحفظ والا بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 137 سال بعد بھی یہ مکان ویسا ہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس کی ساخت ایسی ہے کہ بارش کے دن گھر میں پانی کی ایک بوند بھی نہیں آتی ہے، لہذا یہاں اناج رکھنے میں بھی آسانی ہوتی ہے۔

یہ مکان 137 سال پرانا ضرور ہے، لیکن فن تعمیر کے اعتبار سے بے مثال ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ہردیو کا کنبہ بڑا ہوتا گیا اور انہوں نے گاؤں میں رہنے کے لئے دوسرے مکان تعمیر کرائے ہیں لیکن یہ مکان ان کی اور ان کے خاندان کی وراثت ہے اور اسی سے ان کی شناخت ہے۔ اس لئے وہ اس مکان کو اپنے بزرگوں کی یادگار کے طور پر ہمیشہ محفوظ رکھنا چاہتے ہیں۔

موجودہ دور میں گھروں پر سیمنٹ کی چھتیں، کنکریٹ کی دیواریں اور ایلومینیم اسٹیل کے دروازے، کھڑکیاں لگنے لگے ہیں ایسے میں آثار قدیمہ کے یہ نمونے کبھی کبھی ہی نظر آتے ہیں۔

راجے، راجواڑے، رئیس، زمیندار، مہاجنوں کا دور گزر گیا جو ان نقاشی دار دروازوں اور چوکھٹوں کے قدردان ہوتے تھے۔ یہاں تک کہ عام گھروں میں بھی لکڑی سے فن تعمیر کے نمونے عام تھے لیکن موجودہ دور میں یہ فن ہمارا ماضی بن گیا ہے اور ہم نہ اسے فروغ دے رہے ہیں اور نہ ہی اس کا تحفظ کر رہے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details