ملک گیر سطح نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے گذشتہ 23 مارچ سے دربھنگہ سول کورٹ، ضلع کے بینی پور کورٹ اور برول سبڈویژن کورٹ میں بھی کوئی کام نہیں ہو رہا ہے۔ مزید وکلاء بھی کورٹ نہیں جا رہے ہیں صرف ایمرجینسی بیل فائل ہوتا ہے وہ بھی ویڈیو کانفرنس سے شنوائی ہوتی ہے۔ دربھنگہ میں دو ہزار سے زیادہ وکلاء رجسٹرڈ ہیں، لاک ڈاون کی وجہ سے کورٹ بند ہے جس کی وجہ سے انہیں بھی معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔
دربھنگہ: لاک ڈاؤن کی وجہ سے وکلاء کے سامنے مسائل
عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں شعبہ زندگی متاثر ہوئی وہیں وکلاءکو بھی معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
اس سلسلے میں وکلاء نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ' لاک ڈاون کی وجہ سے کورٹ بند ہے جس کہ وجہ سے ان کی معاشی حالت بہت خراب ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ' حکومت کو اس طرف توجہ دینی چاہیے تھی نہ کہ پوری طرح سے کورٹ کو بند کرنا چاہیے تھا، اس سے عام عوام کو بھی بہت دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے فیصلے نہیں ہو رہے ہیں نیا مقدمہ درج نہیں ہو رہا ہے وہیں کسی بھی مقدمہ میں شنوائی نہیں ہو رہی ہے'۔
سوشل ڈسٹنس پر عمل کرتے ہوئے کورٹ کھولنے کی اجازت دینی چاہیے تھی۔ وہیں کچھ وکلاء نے کہا کہ لاک ڈاؤن کا اثر ضرور دیکھنے کو ملا لیکن صحت ہے تو کورٹ ہے، حکومت نے لاک ڈاون نافذ کرکے اچھا فیصلہ لیا ہمیں اس فیصلے کی حمایت کرنی چاہیے، معاشی دقت ہوں گی ہی'۔