چندن پٹی بارگاہ حسینی کے سکریٹری سید اصغر رضا نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہاں ڈیڑھ سو سال سے محرم بڑے عقیدت کے ساتھ لوگ مناتے ہیں لیکن اس بار ضلع انتظامیہ کی اپیل پر کورونا وباء کی وجہ سے لوگ اپنے گھروں میں ہی عقیدت کے ساتھ غم حسین منا رہے ہیں۔
کربلا کے شہداء کی یاد میں گھروں میں ہی نوحہ و ماتم کر رہے ہیں۔ یہاں ہمیشہ جلوس نکلتا تھا جو اس بار نہیں نکالا گیا۔
دوسری جانب اس موقع پر چندن پٹی کے باشندہ اور لکچرار ذوالفقار علی جعفری نے کہا کہ امام حسین کی یاد میں یہاں یکم محرم سے لیکر دس محرم تک مجالس منعقد ہوتی تھی۔ یہ مجالس کسی ایک مذہب کے لیے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے منعقد ہوتی ہے۔ کربلا تمام انسانوں کے لیے ایک درسگاہ ہے۔ امام حسین کی مجلس میں آنے کے لیے کسی کو بھی منع نہیں کیا گیا ہے۔
یزید اس دور کا سب سے بڑا دہشت گرد تھا، اس نے نواسہ رسول حضرت امام حسین کی تعلیمات سے روگردانی کی، امام حسین نے یزید کو عہدہ اور منصب کے حصول کے پیچھے نہیں دوڑنے کی نصیحت کی تھی لیکن یزید نے ان کی بات نہیں مانی اور انہیں ان کے 72 جانثاروں کے ساتھ شہید کردیا۔ آج یزید کا کوئی پیروکار نہیں ہے لیکن امام عالی مقام کی پوری دنیا میں قدرومنزلت ہے۔
مہاتما گاندھی نے ملک کی آزادی کے حوالے سے کہا تھا کہ کربلا سے سبق لیکر عمل پیرا ہو کر آزادی حاصل کی جا سکتی ہے۔ آج اگر دنیا سے دہشت گردی ختم کرنی ہے تو امام حسین سے سبق لیکر ہی اس لعنت کو ختم کر سکتے ہیں۔