اردو

urdu

ETV Bharat / city

میوات: منوہر لال کھٹر نے دونوں فریق سے ملاقات کی - میوا ت میں صدیوں سے بھائی چارہ

ریاست ہریانہ کے نوح میوات میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی خبروں کے درمیان ریاست کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر میوات پہنچے۔ وزیر اعلی نے آج پورا دن نوح میوات میں گزارا۔ انہوں نے دونوں فریق کے ساتھ الگ الگ اجلاس کیا اور پھر ایک مشترکہ اجلاس میں میوات کے موجودہ حالات پر تبادلہ خیال کیا۔

منوہر لال کھٹر نے دونوں فریق سے ملاقات کی
منوہر لال کھٹر نے دونوں فریق سے ملاقات کی

By

Published : Jun 16, 2020, 10:55 PM IST

شام کو وزیراعلی نے پریس کانفرنس کے ذریعے پورے معاملے کی جانکاری دی۔ انہوں نے کہا کہ کی سب کی بات سننے کے بعد یہ کہا جا سکتا ہے کہ میوا ت میں صدیوں سے بھائی چارہ رہا ہے۔ لیکن کچھ واقعات ایسے بھی ہوئے ہیں جن سے بھائی چارے کو نقصان پہنچا ہے اور میڈیا میں خبریں آئیں جو کہ افسوسناک ہے۔

منوہر لال کھٹر نے دونوں فریق سے ملاقات کی

وزیر اعلی نے مانا کہ یہ معاملے عام اور چھوٹے تھے لیکن خبروں میں بات بڑھ گئی ہے۔ لیکن وزیر اعلیٰ نے ای ٹی وی بھارت کے ذریعے پوچھے گئے میوات کو بدنام کرنے والوں پر کارروائی کے متعلق سوال کو یہ کہہ کر ٹال دیا کہ پیچھے کی چھوڑئیے آگے کی سوچئے۔

ریاست کے وزیر اعلی نے کہا کہ میوات میں کچھ لوگ گوکشی کرتے ہیں جو نہیں کرنی چاہیے، اس سے بھائی چارہ بگڑتا ہے۔ لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس طرح کی شکایت بھی ملی ہے کہ گوتسکری میں ہندو لڑکے بھی شامل ہوتے ہیں۔ اس کے متعلق قانون پہلے سے موجود ہے۔ اب فاسٹ ٹریک کورٹ میں گوکشی کے معاملے جلد سلجھائے جائیں گے اور جو سزا متعین ہے وہ دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ انسان کو یہ حق ہے کہ وہ اپنی مرضی سے کوئی بھی مذہب قبول کر سکتا ہے۔ لیکن جبرا تبدیلی مذہب کو لیکر ایک بل کے تحت سخت قانون بنایا جائے گا۔ اسی طرح انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں ہندو اقلیت میں ہیں وہاں دھرمادہ بورڈ کا قیام کرتے ہوئے ان کی زمینات کو محفوظ کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے۔ کل ملا کر وزیر اعلی منوہر لال کھٹّر نے میوات کے بھائی چارے کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کی یہاں پر جن واقعات کو بنیاد بنا کر خبریں چلائی گئی ہیں وہ معمولی واقعات ہیں۔

پریس کانفرنس میں ہندو مسلم فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے علاوہ انہوں نے میوات کی ترقی کے متعلق بھی اپنی بات رکھی کہا کہ میوات پسماندہ ہے اور حکومت اس کی ترقی کو لیکر فکر مند ہے۔

لوگوں کے مطابق جس وقت وزیر اعلی نوح میں دونوں سماج کے لوگوں سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارے کو لے کر میٹنگ کر رہے تھے اس وقت بھی کچھ چینلز پر میوات کی شبیہ خراب کی جا رہی تھی۔

غور طلب ہے کہ گذشتہ ایک مہینے سے بعض نیوز چینلز کے ذریعے میوات میں ہندو اور مسلمانوں کے مابین نفرت کی جھوٹی خبریں پھیلانے کی سازش کی جا رہی تھی۔ خبروں میں کہا گیا کہ میوات منی پاکستان بنتا جا رہا ہے۔ میوات میں ہندوؤں پر ظلم کیا جاتا ہے اور انہیں جبرن تبدیلی مذہب کرایا جاتا ہے۔ اتنا ہی نہیں ان بے بنیاد خبروں میں میوات سے مسلمانوں کے ڈر سے ہندوؤں کے حجرت کی بات کہی گئی۔

وشوا ہندو پریشد نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا کی ایک سو تین گاؤں ہندوؤں سے خالی ہو چکے ہیں، جبکہ شہروں کی طرف ہندو اور مسلم دونوں مذاہب کے لوگ اپنی ترقی کی خاطر کوچ کرتے ہیں، کیونکہ میوات علاقہ انتہائی پسماندہ ہے۔ ای ٹی وی بھارت نے گراؤنڈ زیرو پر جاکر ان الزامات کی پڑتال کی۔ میوات کے ہندوؤں نے ان سبھی الزامات کو مسترد کیا ہے اور انہیں محض غلط بیانی پر مبنی قرار دیا۔ میوات کو بد نام کیے جانے کے بعد اب میوات میں احتجاجات، امن مارچ اور امن کمیٹیاں تشکیل دی گئیں ہیں، یہاں تک کہ ان میڈیا چینلز کے خلاف نعرے بازی اور مجسمے بھی نذرآتش کئےگئے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details