اتر پردیش کے جہانگیر آباد میں عصمت دری کی شکار لڑکی نے بدھ کے روز دہلی میں علاج کے دوران دم توڑ دیا۔ مہلوک کی آخری رسومات اس کے آبائی گاؤں سدھارتھ نگر میں اس کے کنبہ کے افراد نے انجام دی۔
دریں اثنا بلند شہر پولیس نے عدم توجہی کے الزام میں سرکل آفیسر (سی او) اتول چوبے کو معطل کردیا۔ پولیس افسر پر الزام ہے کہ اس نے عصمت دری کے معاملے کو نظرانداز کیا تھا۔
متاثرہ لڑکی کے گھر والے سی او اور مقامی اسٹیشن انچارج سے ناراض ہیں۔
ڈی ایم اور ایس ایس پی نے لواحقین سے ہر طرح کی مدد کا وعدہ کیا ہے۔
آخری رسومات سے قبل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور ایس ایس پی نے کنبہ کے افراد کو تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی اور قواعد کے مطابق حکومت سے ملنے والی مالی امداد بھی متوفی کے لواحقین کے کھاتے میں منتقل کردی گئی۔
متاثرہ لڑکی دہلی میں علاج کے دوران فوت ہوگئی۔ اس کے بعد اس کا کووڈ 19 کا بھی تجربہ کیا گیا اور رپورٹ منفی آئی۔
گاؤں میں پولیس اہلکار تعینات
جب متاثرہ لڑکی کی لاش گاؤں لائی گئی تو سیکڑوں افراد گاؤں میں جمع ہوگئے۔ ہجوم کو دیکھ کر ایس پی کرائم، ایس ڈی ایم شکارپور اور ایس ڈی ایم انوپ شہر سمیت دیگر پولیس اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد گائوں میں تعینات تھی۔
اس سے قبل متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ اور دیہی باشندوں نے پولیس کو متنبہ کیا تھا کہ اگر وہ کنبہ کے مطالبات تسلیم نہیں کرتے ہیں تو متاثرہ کا آخری رسوم ادا نہیں کیا جائے گا لیکن پولیس انتظامیہ نے کنبے کے ساتھ بات چیت کر معاملے کا حل نکالا اور لوگوں کے غصے کو کم کیا اور وہ لوگ آخری رسومات کے لئے راضی ہو گئے۔
انتظامیہ نے متاثرہ لڑکی کے والد کے اکاؤنٹ میں 3 لاکھ 75 ہزار روپے کی رقم بھی منتقل کرا دی۔
آخری رسومات کے دوران اے ڈی ایم انتظامیہ، سٹی ایس پی سمیت دیگر افسران اور پولیس اہلکار گاؤں کے قریب رکے رہے تاکہ متاثرہ کنبے کو تحفظ فراہم کیا جا سکے اور آخری رسومات کو بنا کسی رخنہ اندازی کے مکمل کرایا جا سکے۔
احتیاطی تدابیر کے طور پر گاؤں میں پی اے سی بھی تعینات کی گئی ہے۔