اردو

urdu

ETV Bharat / city

'جان جانے کے خوف سے جدوجہد چھوڑ دیں تو جئییں گے کیسے؟ - سب سے بڑے پانی کے چشمے کے کنارے

دوروٹی کمانے کی غرض سے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر عورتیں ان مشکلات کا سامنا کرتی ہیں، ان کہنا ہے کہ اگر جان جانے کے خوف سے جدوجہد چھوڑ دیں تو ان کا جینا محال ہو جا ئیگا اور دانے دانے کی وہ محتاج ہو جا ئیں گی۔

جئییں گے کیسے؟

By

Published : Nov 15, 2019, 7:44 PM IST

ریا ست چھتّیس گڑھ کے ضلع با لود کے سب سے بڑے پانی کے چشمے کے کنارے بسے گاؤں والوں کے لئے دو وقت کی روٹی کمانا کس قدر مشکل ہے اس بات کا اندازہ وہاں کی عورتوں کو دیکھ کر بخوبی لگا یا جا سکتا ہے۔

دو روٹی کمانے کی غرض سے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر عورتیں ان مشکلات کا سامنا کرتی ہیں، ان کہنا ہے کہ اگر جان جانے کے خوف سے جدوجہد چھوڑ دیں تو ان کا جینا محال ہو جا ئیگا اور دانے دانے کی وہ محتاج ہو جا ئیں گی۔

ضلع سیونی کے گاؤں میں بسنے والی یہ عورتیں ہرماہ تین دن اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر گہرے ندی کو پار کر کے جنگل سے لکڑیاں لاتی ہیں۔

جئییں گے کیسے؟

ان عورتوں کا کہنا ہے کہ اگر وہ ڈر جا ئیں گی تو زندہ کیسے رہیں گی، ان کا مزید کہنا یہ بھی ہے کہ حکومت کی مختلف اسکیمیں ان خواتین کے لئے کارگر ثابت نہیں ہوتیں، حکومت کی جانب سے گیس سلنڈر انہیں مہیا کرائے گئے تہے، لیکن اس کو بھرنے کے لئے بھی ہمیں رقم کی ضرورت ہے ، اور اتنی رقم ہمارے پاس نہیں ہے کہ ہرماہ ہم گیس بھرا سکیں۔

مقامی خاتون مادھری بائی کا کہنا ہے کہ ہر ماہ کے تین دنوں میں ہم جو لکڑیاں جمع کرتے ہیں، اس سے ہمارے پورے ماہ کا چولہا جلتا ہے، اور حکومت کی جانب سے مہیا کرائے گئے سیلینڈر کو بھرانے کے لیے بڑے رقم کی ضرورت ہوتی ہے جو کی ہمارے لیے ممکن نہیں ہے، ہم سیلینڈر بھرانے میں اگر پیسے خرچ کریں گے تو ہمارے بچے بھوکومر جا ئیں گے۔

واضح رہے کہ جان کو خطرے میں ڈال کر لکڑیاں اکھٹا کرنے کا سلسہ ان عورتوں کے لیے کوئی نیا نہیں ہے اور حکومت کا اس جانب کوئی ٹھوس قدم اٹھتا نظر نہیں آرہا ہے۔

مزید پڑھیں:'مسلم قیادت میں دور اندیشی کا فقدان'

ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت اس جانب توجہ دے تا کہ ان کی پریشانیان دور ہو سکیں، صرف حکومت کی ان اسکیموں کا ملنا ان کے لیے کوئی فائدہ کا قدم نہیں ہوگا جب تک ان کی معاشی حالت کی جانب حکومت توجہ نہ دے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details