اردو

urdu

ETV Bharat / city

ہماچل پردیش: کنور سرحد پر فوجی تعینات میں اضافہ

ہماچل پردیش کے ضلع کنور میں بھارت اور تبتی سرحد پر چوکسی بڑھا دی گئی ہے۔ لداخ کی وادی گلوان میں بھارت اور چینی فوجیوں کے مابین پرتشدد جھڑپ کے بعد بھارت فوج نے ضلع کنور میں تبت کے ساتھ ملحقہ بین الاقوامی سرحد کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی کے مکمل انتظامات کیے ہیں۔

ہماچل پردیش: کنورسرحد پرفوجی تعینات میں اضافہ
ہماچل پردیش: کنورسرحد پرفوجی تعینات میں اضافہ

By

Published : Jun 23, 2020, 4:48 PM IST

وادی گلوان میں بھارت اور چین سرحد پر تصادم کے بعد، ریاست ہماچل پردیش کے ضلع کنور میں چین کی سرحد سے متصل دیہات میں الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔

چین کی سرحد سے متصل کنور میں فوج اور آئی ٹی بی پی کے جوانوں کو کنوچارڈ، چتکل، سمدو، کورک، شپکیلا میں تعینات کیا گیا ہے۔

ہماچل پردیش: کنورسرحد پرفوجی تعینات میں اضافہ

فوج کے اعلی افسران نے کنو چارڈ کے پردھان کو بھی آگاہ کر دیا ہے کہ کوئی بھی شخص چینی سرحد کے قریب نہیں جائے گا۔ گاؤں والوں کو چینی سرحد سے 25 کلومیٹر پیچھے رہنے کو کہا گیا ہے۔

آپ کو بتادیں کہ'کنور کا نمگھا گاؤں چینی سرحد کے بالکل قریب میں واقع ہے۔ چینی سرحد نمگھا سے محض 13 کلومیٹر دور ہے۔

یہاں سے چین کا شپکی گاؤں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ ان دنوں فوجی طیارے اور گاڑیاں روزانہ شپکال جارہی ہیں۔ شپکال کا کچھ حصہ بھارت کی حدود میں آتا ہے، جبکہ کچھ حصہ چین کے پاس ہے۔

نمگھا گاؤں کے لوگوں کو سرحدی علاقوں میں جانے سے منع کیا گیا ہے۔ ان دنوں موبائل رابطے کی سہولت بھی مکمل طور پر بند کردی گئی ہے۔ نمگھا کے لوگ ان دنوں اپنے گھروں میں ہیں اور وہ فوج اور آئی ٹی بی پی کے ہر حکم کو مان رہے ہیں۔

روزانہ فوجی اور آئی ٹی بی پی کے اہلکار اور بڑی گاڑیاں سرحد کی طرف جارہی ہیں۔ ایسی صورتحال میں سڑکوں پر گاڑیاں کھڑی کرنا بھی ممنوع ہے۔

ڈی سی کنور نے بتایا کہ ان دنوں چینی سرحد پر آرمی اور آئی ٹی بی پی کے جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے فوج اور آئی ٹی بی پی کے اعلی عہدیداران انتظامیہ کے رابطے میں ہے۔ کھانے پینے و دیگر چیزوں کی کوئی کمی نہیں ہے۔

نمگھا کے دیہاتی کئی برس قبل اپنے کاروبار کے لیے تبت جا یا کرتے تھے۔ کنور کے تاجر تبت اور چین سے ریشم، قالین، چمڑے کے جوتے، تھرمس، ہینگ، نمک، گڑ، چینی، مسالے، چاول لے کر جاتے تھے، لیکن گذشتہ کچھ برسوں سے نمگھا اور چین کی سرحد تجارت کے لئے بند کردی گئی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details