مٹی کئی امراض سے انسان کو صحتیاب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، خالص مٹی سے جسم ٹھیک ہو سکتا ہے، گیلی موٹی مٹی کا پلاسٹر جسم کو بہت راحت پہنچاتا ہے اور اس طرح بہت سے امراض سے انسان صحتیاب ہو جاتا ہے۔ ایسے میں رقم بھی زیادہ خرچ نہیں کرنی پڑتی ہے۔
کینسر، گٹھیا، بلڈ پریشر، ذیابیطس اور فالج جیسے امراض کا حل کیچڑ تھراپی (مڈ تھراپی) میں ہے۔ آج کے موجودہ سائنس کے دور میں انسان مختلف قسم کے خوفناک امراض کا شکار ہو جاتا ہے اور اسے علاج کے لئے مختلف جدید طریقوں سے گزرنا پڑتا ہے لیکن مریض کو دواؤں کے دوسرے ضمنی اثرات سے دوچار ہونے کے علاوہ بہت ساری رقم بھی خرچ کرنی پڑتی ہے لیکن اڈیشہ کے دارالحکومت بھوبنیشور میں روایتی آیورویدک ڈاکٹر گرو چرن جینا مٹی، پانی، ہوا، سورج کی کرنوں وغیرہ جیسے پانچ اصولوں پر مبنی علاج کے لئے قدرتی طریقہ اختیار کرتے ہیں اور اس سے کسی سائیڈ افیکٹ کا خطرہ بھی نہیں رہتا ہے۔
بھونیشور کے باہری علاقے میں واقع چنڈکا کے جنگل سے چار فٹ کی گہرائی سے یا سفید چیونٹی کے ٹیلے سے مٹی جمع کی جاتی ہے۔ اس مٹی کو سخت دھوپ میں خشک کیا جاتا ہے تاکہ اس میں موجود تمام زہریلی اور نقصان دہ چیزیں ختم ہوجائیں۔ اس کے بعد رات میں مٹی کو پانی میں بھگویا جاتا ہے اور اسے صبح کے وقت پلاسٹر کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ مٹی میں 16 قسم کی معدنیات ہیں۔ وہ معدنیات جسم میں قوت مدافعت میں اضافہ کرتی ہیں اور دوسری گندگی کو سوکھ لیتی ہیں جس سے جسم صحت مند ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر یہ مٹی درختوں کی جڑوں پر لگائی جاتی ہے تو وہ درخت کی دوا کے طور پر بھی کام کرتی ہے۔
گرو چرن جینا کا کہنا ہے کہ ''کیچڑ تھراپی سب سے بہترین علاج ہے۔ چنڈکا جنگل سے خالص مٹی جمع کی جاتی ہے۔ ہر قسم کے امراض کا علاج مٹی اور پانی کی مدد سے کیا جاتا ہے۔ اس طرح سے تقریباً 200 امراض کا علاج کیا جاتا ہے''۔
یہ قدرتی علاج آیور وید کا ایک جز ہے۔ اس خصوصی علاج کے لئے دور دراز سے مریض صبح سے شام تک گرو چرن جینا کے پاس پہنچتے ہیں۔ وہ علاج سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور صحت یاب ہو کر اپنے گھر واپس لوٹتے ہیں۔ 75 سالہ گرو چرن جینا گذشتہ 45 سالوں سے اس کام کو کر رہے ہیں۔ انہوں نے اب تک پچاس ہزار سے زیادہ مریضوں کا علاج کیا ہے۔