اب جب ملک میں تیسرے مرحلے میں لاک ڈاؤن جاری ہے۔ان بحرانی صورت حال میں بھوک انہیں اپنے گھروں کو جانے کے لیے مجبور کر رہی ہے۔ لیکن دو ریاستوں کے قواعد و ضوابط انہیں پیدل چلنے پر مجبور کر رہے ہیں۔
بھارت ایک زرعی ملک کہلاتا ہے، یہ اسی ملک کے مزدور ہیں۔
اس وبا میں ان کا کوئی قصور نہیں ہے ، لیکن یہ سب سے زیادہ سزا انہیں مل رہی ہے۔
اب جب کہ لاک ڈاؤن میں نہ تو ان کی کی نوکری بچی ہے اور ان کے جیب میں پیسے ہیں۔
اس لیے یہ مزدور اپنے اپنے گھروں کو پیدل جانے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ گھر میں ان کو کچھ نہ کچھ کھانے کو مل جائے گا۔
ان میں بیشتر مزدور وہ ہیں جو روز کماتے ہیں اور روز کھاتے ہیں، ان کہ پاس نہ بینک بیلنس ہوتا ہے اور نہ پیسہ ۔
مہاراشٹر کے ممبئی ، ناسک ، اورنگ آباد اور گجرات کے سورت شہروں میں کام کرنے والے قریب 90 ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع کھنڈوا پہنچے اور انتظامیہ سے مدد کی درخواست کر رہے ہیں۔
یہ مزدور اترپردش کے لکھنؤ ، علاقہ آباد ، بنارس ، کنا پور اناؤ سے تعلق رکھتے ہیں۔
تاہم کھنڈوا ضلع انتظامیہ ان کی مدد نہیں کرستا ہے، ضلعی انتظامیہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ ضلع سطح پر مزدوروں کو پہنچانے کا یہاں نظم ہے لیکن ریاستی سطح پر یہاں ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔
کھنڈوا کے ضلع کلکٹر نندا بھلاوے کشرے کا کہنا ہے کہ ریاستی سطح پر حکومتوں کے درمیان گفت و شنید جاری ہے، اس کے بعد مزدوروں کو ان کی آبائی ریاستوں میں بھیجنے کا نظم کیا جائے گا۔