چیف جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس اے ایس بوپَنَّٓا اور جسٹس وی سبرامنیم کے بینچ نے کمل ناتھ کی عرضی کی شنوائی کے دوران کمیشن کو آڑے ہاتھوں لیا۔
حالانکہ کمیشن کی جانب سے پیش ہونے والے سینیئر راکیش دویدی نے معاملے کی شنوائی کے آغاز میں ہی کہا کہ مدھیہ پردیش میں اسمبلی ضمنی الیکشن کے لیے تشہیر گذشتہ روز ہی تھم گئی اور ووٹنگ ہونے والی ہے۔ ایسے میں مسٹر کمل ناتھ کی جانب سے پیش ہونے والے سینیئر ایڈووکیٹ کپل سبل نے اس کی پرزور مخالفت کی۔
کمل ناتھ کی عرضی پر الیکشن کمیشن کے حکم پر ممانعت - عوامی نمائندگی کے قانون کی دفعہ 77
سپریم کورٹ نے مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ کا اسٹار تشہیر کار کا درجہ ہٹانے کے الیکشن کمیشن کے حکم پر پیر کے روز پابندی عائد کردی اور اس سے پوچھا کہ آخر کمیشن کو یہ حق کس نے دیا ہے۔
![کمل ناتھ کی عرضی پر الیکشن کمیشن کے حکم پر ممانعت Prohibition on the order of the Election Commission on the petition of Kamal Nath](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/768-512-9400933-876-9400933-1604312805163.jpg)
کمل ناتھ کی عرضی پر الیکشن کمیشن کے حکم پر ممانعت
مسٹر سبل نے کہا کہ یہ عرضی اب بھی شنوائی کے قابل ہے کیونکہ کمیشن نے سابق وزیر اعلیٰ کے خلاف ایک معاملے میں 30 اکتوبر کو شکایت برقرار رکھی ہے۔
بینچ نے کہا کہ وہ معاملے کی شنوائی کرے گی کہ کمیشن کے پاس اس طرح کی بنیاد ہے یا نہیں۔ جسٹس بوبڈے نے کمیشن سے کہا،’ہم آپ کے حکم پر پابندی عائد کرتے ہیں اور آپ سے یہ جواب چاہتے ہیں کہ آپ کو عوامی نمائندگی کے قانون کی دفعہ 77 کے تحت یہ حق کس نے دیا کہ کس پارٹی میں کون اسٹار تشہیرکار ہوگا اور کون کچھ اور‘۔
عدالت اس معاملے میں بعد میں شنوائی کرے گی۔