یہاں ہزاروں مسافروں کو ٹسٹ کیلیے محض ایک مشین دستیاب تھی، لہذا ٹسٹ کیلئے مخصوص کردہ ایگزٹ دروازہ پر لمبی قطار لگ گئی اور دھکا مکی شروع ہوگئی۔ کچھ دیر تک میڈیکل ٹیم مسافروں کا ٹسٹ کرنے کی کوشش کرتی رہی لیکن جب بھیڑ بے قابو ہوگئی تو آخرکار مسافروں کو بغیر ٹسٹ کیے ہی چھوڑ دیا گیا۔
وکرم شیلا ایکسپریس سے آنے والے مسافروں کا کہنا تھا کہ دہلی میں بھی ریلوے کی طرف سے چیک اپ کا کوئی نظم نہیں کیا گیا ہے، اس لئےاس بیماری کے پھیلنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
کورونا وائرس کے خدشات اور ریلوے انتظامیہ کی بدنظمی مسافروں کا کہنا تھا کہ حکومت کے قول و فعل میں کافی تضاد ہے، اور اگر اس بیماری پر جلد ہی قابو نہ پایا گیا تو حالات ابتر ہوسکتے ہیں اور لاکھوں لوگوں کے اس بیماری کی زد میں آنے کا امکان بڑھ جائے گا۔
چین سے شروع ہوئی اس بیماری نے پوری دنیا کو اپنی زد میں لیا ہے، اور اٹلی جیسا ترقی یافتہ ملک بھی اس بیماری کے سامنے بےبس ہے، ایسے میں حکومت کی طرف سے اس طرح کی ہی لاپرواہی بھارت جیسے غریب ملک کیلئے سنگین شکل اختیار کرسکتی ہے۔
جہاں آبادی بہت زیادہ ہے اور ہیلتھ کیئر سیکٹر کی صورتحال بدتر ہے، عام لوگوں کا کہنا تھا کہ تھالی پیٹنے سے بیماری پر قابو نہیں پایا جاسکےگا بلکہ کورونا متاثرہ مریضوں کی شناخت کے لیے بہتر انتظامات سے ہی کورونا کو ہرانا ہوگا، لہذا اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔