مرکزی حکومت مدارس کے طلبا کو دینی تعلیم کے حصول کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم کو بھی فروغ دینے کے لیے مختلف طرح کے پروگرام پیش کر رہی ہے جس میں کمیشن برائے حقوق اطفال بھی سرگرم عمل ہے۔
قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال کے چیئرمین پریانک کانونگو سے خصوصی گفتگو کمیشن برائے حقوق اطفال، جگہ جگہ مدارس کے ذمہ داران کے ساتھ گفتگو کر رہا ہے اور انہیں صلاح بھی دے رہا ہے کہ مدارس میں بھی دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم بھی دی جائے۔
اسی سلسلے میں قومی کونسل برائے حقوق اطفال کے چیئرمین پریانک کانونگو بھاگلپور شہر کے ایک پروگرام میں شرکت کے لیے آئے تھے جہاں ان سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ سجاد عالم نے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ آخر مدارس کو اپنی جانب راغب کرنے اور مرکزی حکومت کے ذریعہ پیش کردہ تعلیمی فنڈ کو حاصل کرنے کی رغبت دلانے کے پیچھے ان کی منشاء کیا ہے۔
پریانک کانونگو نے کہا کہ مدارس میں پڑھنے والے بچے بھی ملک کے شہری ہیں اور ان کو عصری تعلیم سے آراستہ کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے لہذا حکومت چاہتی ہے کہ مدارس کے بچے بھی ڈاکٹر، انجینیئر، آئی اے ایس اور آئی پی ایس بنیں لیکن یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب مدارس میں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم بھی دی جائے گی۔
انھوں نے مزید کہا کہ علم کے معاملے میں اسلام کی تاریخ شاندار رہی ہے لیکن گزشتہ دو تین سو برسوں میں مسلمانوں نے علم پر اتنی توجہ نہیں دی اور اس کا انجام یہ ہوا کہ یہ قوم پچھڑتی چلی گئی ایسے میں یہ ضروری ہوگیا ہے کہ مسلمان تعلیم پر خاص توجہ دیں کیونکہ تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی ہے۔
پریانک کانونگو نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ وہ مدارس کے اہلکاروں سے بات کریں اور انہیں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم دینے پر راضی کریں اسی لیے اطفال حقوق کمیشن کے ذریعہ جگہ جگہ مدارس اور اقلیتوں کے ذمہ دار لوگوں کے ساتھ بات چیت کی جا رہی ہے اور امید کرتے ہیں کہ اس طرح کے مذاکرے کا مثبت نتیجہ برآمد ہوگا۔