ویسے تو مزارات سے زیادہ لگاؤ مسلمانوں کے ایک خاص فرقے کو ہوتا ہے اور وہی ان مقامات کو فروغ بھی دیتے ہیں اور حفاظت بھی کرتے ہیں۔
کمشنری کے پاس واقع اس مزار میں جمعہ کو دوردراز علاقوں سےعقیدت مند آتے ہیں اور درگاہ پر حاضری دے کر منتیں مانگتے ہیں۔
ویسے تو مزارات سے زیادہ لگاؤ مسلمانوں کے ایک خاص فرقے کو ہوتا ہے اور وہی ان مقامات کو فروغ بھی دیتے ہیں اور حفاظت بھی کرتے ہیں۔
کمشنری کے پاس واقع اس مزار میں جمعہ کو دوردراز علاقوں سےعقیدت مند آتے ہیں اور درگاہ پر حاضری دے کر منتیں مانگتے ہیں۔
تقریباً تین مہینہ بند رہنے کے بعد دیگر مذہبی مقامات کی طرح یہ مقام بھی کھول دیا گیا ہے۔ مزار کے خادم حاجی اشرف نے بتایا کہ مزار کھولنے سے پہلے اس کو سنیٹائز کیا گیا ہے اور صاف صفائی کی گئی اور سرکاری ہدایات کےمطابق سماجی دوری کا خیال رکھتے ہوئےعقیدت مندوں کو درگاہ پر حاضری کی اجازت دی جا رہی ہے۔
حضرت گھوڑن شاہ پیر بابا حضرت نیک نام شاہ بندگی رحمت اللہ علیہ کے بھائی ہیں جن کی مزار بھی بھاگلپور کے بھیکن پور میں ہیں یہ دونوں بھائی اپنے اہل و عیال کے ساتھ بہلول لودھی (سکندر شاہ لودھی) کے دور حکومت میں افغانستان سے پندرہویں صدی عیسوی میں ہندوستان آئے تھے۔ اور سینکڑوں سالوں ان کی قبر ہندو اور مسلمان دونوں فرقے کے لوگوں کیلئے عقیدت کا محور بنا ہوا ہے۔