سیمینار کی صدارت قومی کونسل برائے تحفظ حقوق اطفال کے چیئرمین پریانک کانونگو نے کی اور کہا کہ 'پورے ملک میں ہزاروں کی تعداد میں مدارس چل رہے ہیں اور ان مدارس میں قریب تین کروڑ بچے دینی تعلیم حاصل کر رہے ہیں لیکن ان مدارس میں عصری تعلیم نہیں دی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ بچے عصری تعلیم سے محروم رہتے ہیں اور اچھی نوکریوں میں نہیں جا پاتے ہیں جس سے اس قوم کی مالی حالت دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے لہذا مدارس کے ذمہ داران سے گزارش ہے کہ وہ مدارس میں اپنے بچوں کو دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم بھی دیں اور حکومت سے ملنے والی مراعات حاصل کریں۔'
پریانک کانونگو نے کہا کہ اسلام کے ظہور کے بعد سے تعلیم پر زیادہ زور دیا گیا اور مسلمانوں نے دینی ہی نہیں بلکہ عصری تعلیم حاصل کرتے ہوئے دنیا کو کئی شاہکار دیے اور بہت سی سائنسی ایجادات دیں۔
ہندوستان میں چاہے قطب مینار ہو یا تاج محل یا حیدرآباد کا چار مینار یہ انجیئرنگ کی شاہکار مثالیں ہیں جسے مسلمان انجینئروں نے ہی تعمیر کرائے ہیں لیکن گزشتہ دو سو سال سے مسلمانوں نے عصری تعلیم کو یکسر نظرانداز کر دیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ مسلمان آج پچھڑ گیا ہے۔