ریاست اتر پردیش میں ہاتھرس نامی جگہ پر 19 سال کی بچی کے ساتھ وحشیانہ زیادتی کی مذمت کرتے ہوئے سوشلسٹ یونیٹی سینٹر آف انڈیا نے آج شہر بنگلور میں ایک پر زور احتجاجی مظاہرہ کیا۔
ہاتھرس سانحہ: ایس یو سی آئی کا احتجاج اس موقع پر ایس یو سی آئی کے رہنما جی ہنومیش نے کہا کہ اس سے پہلے کہ ہم ایک عصمت دری کو بھول جائیں زیادتی کا ایک اور واقعہ پیش آیا، جبکہ نربھیا، آصفہ، دانما اور اب منیشا کے معاملے نے ضمیر کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
ہاتھرس سانحہ: ایس یو سی آئی کا احتجاج اترپردیش پولیس نے جو اہل خانہ کے گھر پر تالہ لگا کر بعد میں متاثرہ کی آخری رسومات کرنے پر ایس یو سی آئی کے رہنماؤں نے سوال اٹھایا کہ کیا پولیس شواہد چھپانے کی کوشش کر رہی ہے؟
اس موقع پر ایس یو سی آئی کی رہنما شوبھا نے کہا کہ 'یوگی آدتیہ ناتھ کی انتظامیہ متاثرہ کو بروقت طبی امداد فراہم کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے اور یوپی کا سیاسی نظام درہم برہم ہوچکا ہے اور حکومت کی مشینری اتر پردیش کی غریب اور کمزور عوام پر مظالم ڈھائے جارہے ہے'۔
شوبھا نے کہا کہ یوگی آدتیہ ناتھ کے دور اقتدار میں جب کوئی انصاف کا مطالبہ کرتا ہے تو اسے سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا جاتا ہے۔ اس لیے یہ اشد ضروری ہے کہ عوام متحد ہوجائے اور حکومت کو انصاف کی فراہمی پر مجبور کرے۔
اس موقع پر ان شری رام نے کہا کہ 'یوگی حکومت نے اناؤ معاملے میں اپنے ریپسٹ ایم ایل اے کو بچانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی تھی یہاں تک کہ اس کیس کے گواہوں کو ختم کردیا گیا'۔
انہوں نے کہا کہ 'اس معاملے میں بھی کہیں یہ حکومت اناؤ جیسا معاملہ نہ کرے اور متاثرہ کو ناانصافی کا منہ دیکھنا پڑے'۔ اس موقع پر احتجاجیوں نے کہا کہ اس واقعے نے سارے ملک کی عوام کے ضمیر کو ہلا کر رکھ دیا ہے، لہذا سبھی انصاف پسند لوگ متحد ہوکر حکومت پر دباؤ بنائے تاکہ خاطیوں کو سخت سے سخت سزا دلوائی جا سکے۔