کرناٹک میں اگلے سال ہونے والے ریاستی اسمبلی انتخابات سے قبل، مسجد میں لاؤڈ اسپیکر پراذان کے تعلق سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور کانگریس کے درمیان الزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔کرناٹک کے وزیر داخلہ اراگا گیانیندر نے منگل کو کہا کہ کانگریس لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ سدارامیا اور کانگریس کی ووٹ بینک کی سیاست اذان تنازعہ کی وجہ ہے۔ انہوں نے کہا، ’’وہ (کانگریس) کسی ایک برادری یا پھر دوسری کمیونٹی کا انتخاب کرتے ہیں۔ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ اگر سرپرستی کا یہ سلسلہ ٹوٹ گیا تو وہ اوندھے منہ گرجائیں گے۔ Azaan Row Raises Political Decibel Levels in Karnataka
گیانیندر نے کہا کہ کانگریس حجاب یا کسی اور معاملے میں کوئی بات نہیں کرتی تاکہ اس کی سازش کے بارے میں شکوک پیدا نہ ہوں۔ انہوں نے کہا، ''تنازعہ پیدا کرنے کے بعد کانگریس میں کوئی بھی حجاب یا کسی اور مسئلے پر بات نہیں کرتا ہے۔ ریاستی کانگریس کے صدر ڈی کے شیو کمار نے انہیں حجاب پر بات نہ کرنے کو کہا ہے۔ کیوں؟ انہیں بات کرنی چاہیے۔ ہے نہ؟ اس لئے یہ کچھ بھی نہیں ہے، بلکہ ان کی سازش ہے۔ مہاراشٹر نونرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے کی طرف سے پورے مہاراشٹر میں لاؤڈ اسپیکروں پر اذان کے خلاف احتجاج میں مسجدوں کے عین سامنے لاؤڈ اسپیکر پر ہنومان چالیسا پڑھنے کی وارننگ کے بعد کرناٹک میں یہ تنازعہ کھڑا ہوگیا۔پیر کے روز، دھارواڑ میں شری رام سینا کے سربراہ پرمود متھالک نے کرناٹک کی مساجد میں اسی طرح اذانوں کی مخالفت کرنے کے لئے مسٹر ٹھاکرے کے نقش قدم پر چلنے کی دھمکی دی۔
- مزید پڑھیں:اذان پر پابندی کے معاملے کی سماعت جمعرات کو