ہولی کو رنگوں کا تہوار کہا جاتا ہے۔ ہر برس لوگ اسے خوشی اور مسرت کے ساتھ ایک دوسرے پر رنگ و گلال لگا کر مناتے آئے ہیں لیکن اس برس عوام کی ایک بڑی تعداد اس تہوار سے دور رہی۔
کورونا وائرس کا اثر ہولی تہوار پر ریاست کرناٹک کے ضلع بیدر شہرکے امبیڈکر سرکل پر واقع رنگوں کا کاروبار کرنے والے دکانداروں نے ہولی کے تہوار میں رنگوں اور دیگر اشیاء کی فروخت سے متعلق بتایا کہ 'رنگوں کا کاروبار گزشتہ برس کے مقابلے میں اس بار گھٹ کر صرف 30 فیصد ہوا ہے۔
دوکانداروں نے کہا کہ رنگوں کا کاروبار بالکل کم ہے۔ کورونا وائرس کے خوف سے لوگ ہولی کھیلنے سے پرہیز کیے ہیں۔ جس کی وجہ کاروبار پر زبردست اثر پڑا۔ اس کے علاوہ بارہویں جماعت اور دسویں جماعت کے امتحانات منعقد ہونے کی وجہ نوجوانوں میں ہولی تہوار کو لے کر زیادہ جوش نظر نہیں آیا۔
کورونا وائرس کی وجہ سے چائنہ کا مال بھی مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے مقامی رنگوں کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ اورعوام کو یہ قیمت زیادہ نظر آرہی ہے۔
کاروباریوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے خوف کے ساتھ بچوں کے امتحانات نے بھی ہولی کے تہوار کو پھیکا کردیا ہے۔