ریاست کرناٹک کے بنگلور شہر میں گزشتہ برس فرانس میں پیش آئے توہین رسالت کے معاملے میں مسلمانوں نے بڑی تعداد میں ڈی جے ہلی پولیس اسٹیشن پر پرتشدد احتجاج کیا تھا، جس میں تقریباً 450 لوگوں کو گرفتار کرکے ریاست کے بنگلورو اور بلاری کے جیلوں میں منتقل کردیا گیا تھا، جن میں سے اب تک تقریباً 250 سے زائد افراد ضمانت پر رہا ہوچکے ہیں۔
بنگلور تشدد کے ملزمین کا درد چھلکا، گھر والوں نے بھی صعوبتیں برداشت کیں - توہین رسالت کے خلاف بنگلور میں پر تشدد احتجاج
گزشتہ برس توہین رسالت ﷺ کے خلاف بنگلور میں پر تشدد احتجاج کے معاملے میں گرفتار ملزمین میں سے تقریباً 50 افراد کو بلاری جیل سے ضمانت مل چکی ہے، انھوں نے ای ٹی وی بھارت کو اپنی آپ بیتی سناتے ہوئے کہا کہ ہماری جیل کی صعوبتیں ہمارے اہل و عیال کی تکالیف سے بہت کم تھیں۔

وہیں اب بلاری جیل سے بھی تقریباً 50 افراد کو بھی ضمانت مل چکی ہے، جن میں بڑی تعداد مزدوروں کے ساتھ ساتھ مدرسے کے معلم اور طلبا بھی شامل ہیں، جنہیں بنگلورو تشدد کے الزام میں آئی پی سی کے متعدد دفعات کے تحت کیسز درج کرکے جیل کے سلاخوں میں ڈال دیا گیا تھا۔
ضمانت پر رہا ہوئے بنگلور تشدد کے ملزمین نے ای ٹی وی بھارت کو اپنی آپ بیتی سناتے ہوئے کہا کہ ہماری جیل کی صعوبتیں سے زیادہ ہمارے اہل و عیال نے زیادہ تکلیف برداشت کی ہیں اور ہم ایڈووکیٹ انیس علی خان و ان کی ٹیم کا دل کی گہرائیوں کے ساتھ شکریہ ادا کرتے ہیں۔
انھوں نے مزید بتایا کہ بلاری شہر کی مسلم جماعتوں نے ان کی امداد کرنے کی حتی الامکان کوشش کی لیکن کووڈ کی وجہ سے انہیں جیل میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ملتی تھی، پھر بھی مقامی جماعتوں کی جانب سے ان کے کپڑوں کا انتظام کیا گیا تھا۔