اردو

urdu

ETV Bharat / city

ٹول کٹ تنازع: دشا روی کی گرفتاری پر خصوصی رپورٹ

کسانوں کی تحریک سے متعلق ٹول کٹ سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے معاملے میں گرفتار کی گئیں ممتاز ماحولیاتی کارکن دشا روی کو دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے پانچ دنوں کے لیے پولیس کی حراست میں بھیج دیا ہے۔ بنگلورو سینٹرل کے رکن پارلیمان نے ٹویٹ کرکے دشا پر تنقید کی ہے۔

activist-disha-ravi-arrested-in-toolkit-case, know about the case
دشا روی کی گرفتاری پر ایک نظر

By

Published : Feb 15, 2021, 10:43 AM IST

دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے کسانوں کی تحریک سے متعلق ٹول کٹ سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے الزام میں گرفتار کی گئیں ماحولیاتی کارکن دشا روی کو پانچ دنوں کی پولیس حراست میں بھیج دیا ہے۔ دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے دشا کو بنگلورو سے گرفتار کیا تھا۔

ویڈیو

دشا روی کے گرفتار ہونے کے بعد بنگلورو سینٹرل کے رکن پارلیمان پی سی موہن نے دشا کا موازنہ ممبئی کے 26/11 حملے کے مجرم اجمل قصاب سے کر دیا۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ برہان وانی بھی 21 سال کا تھا۔ اجمل قصاب بھی 21 سال کا ہی تھا۔ عمر بس ایک تعداد ہے۔ کوئی بھی قانون سے بڑھ کر نہیں ہے۔ قانون کو اپنا کام کرنے دیجیے۔ جرم ہمیشہ جرم ہی رہیگا۔ اس ٹویٹ کے ساتھ انہوں نے ہیش ٹیگ دشا روی کا استعمال کیا ہے اور ان کی ایک تصویر بھی شیئر کی ہے۔

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ جو لوگ دشا روی کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں انہیں دہلی پولیس کے بیان کو پڑھنا چاہیے۔ انہوں نے دہلی پولیس کا ٹویٹ بھی شیئر کیا ہے۔

بنگلورو سینٹرل کے رکن پارلیمان پی سی موہن کا ٹویٹ

دہلی پولیس نے آج دشا روی کو ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جس کے بعد کورٹ نے دشا کو پانچ دنوں کی پولیس حراست میں بھیجنے کا حکم دیا۔

دہلی پولیس کا الزام ہے کہ دیشا روی نے کسانوں کی تحریک سے متعلق اس دستاویز کو شیئر کیا جسے بین الاقوامی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ نے ٹویٹ کیا تھا۔ دیشا پر ٹول کٹ کے اس دستاویز کو ایڈٹ کر کے اس میں کچھ چیزیں جوڑنے اور اسے آگے فارورڈ کرنے کا الزام ہے۔

یہ ٹول کٹ (دستاویز) تب موضوع بحث بنا تھا جب اسے بین الاقوامی سطح پر مشہور سماجی کارکن گریٹا تھنبرگ نے کسان تحریک کی حمایت کرتے ہوئے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر شیئر کیا تھا۔ اس کے بعد دہلی پولیس نے گذشتہ 4 فروری کو ایف آئی آر درج کیا تھا۔

دہلی پولیس نے اس معاملے میں دفعہ 124 اے، 120 اے، اور 153 اے کے تحت ملک کو بدنام کرنے، مجرمانہ سازش رچنے اور نفرت کو فروغ دینے کے الزام میں ایف آئی آر درج کیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details