بریلی: اترپردیش کے بریلی میں درگاہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں کے احاطے میں واقع مدرسہ منظر اسلام کی ای ورکشاپ میں مسلم معاشرے کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کے موضوع پر ویبینار کا اہتمام کیا گیا۔ جس سے خطاب کرتے ہوئے سینئر مفتی محمد سلیم نوری نے کہا کہ آج وہی معاشرہ کامیاب ہے، جس نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی ہے۔ تعلیم ایک اہم ہتھیار ہے جس سے آپ ہر مہم کو کامیابی کے ساتھ جیت سکتے ہیں۔ آج ہم اپنے معاشرے کے سامنے ایک ایسے بچے کی مثال پیش کریں گے، جس نے اپنی تعلیم اور قابلیت کے زور پر ہندوستان سے برطانیہ تک اپنے معاشرے، مذہب، ملک اور خاندان کا نام روشن کیا۔ اس بچے کا نام ہدایت اللہ ہے، جو ایک حافظِ قرآن شخصیت کے گھر میں پیدا ہوئے تھے اور ایک وقت ایسا بھی آیا کہ جب اُنہیں اپنی قابلیت کے زور پر چیف جسٹس آف انڈیا بھی بنایا گیا تھا۔
نیا رائے پور میں واقع ”ہدایت اللہ نیشنل لاء یونیورسٹی“ ان کے نام سے منسوب ہے۔
محمد سلیم نوری نے مزید کہا کہ 17 دسمبر سنہ 1905ء کو ہندوستان کے سابق نائب صدر جمہوریہ محمد ہدایت اللہ، برطانوی حکومت کے تحت لکھنؤ کے مشہور خان بہادر حافظ محمد ولایت اللہ خان کے خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد اردو زبان کے مشہور شاعر تھے۔ ان کے دادا جناب منشی قدرت اللہ خان بنارس میں وکیل تھے، جبکہ والد خان بہادر حافظ ولایت اللہ خان بطور آئی ایس او مجسٹریٹ ہیڈ کوارٹر میں تعینات تھے۔
ان کی ابتدائی تعلیم رائے پور کے گورنمنٹ ہائی اسکول سے حاصل کرنے کے بعد سال 1922ء میں ناگپور کے مورس کالج میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ جہاں اُنہیں سنہ 1926ء میں فلپ اسکالرشپ کے لیے نامزد کیا گیا۔ 1927ء میں ہدایت اللہ اپنی قانون کی تعلیم مکمل کرنے کے لیے کیمبرج یونیورسٹی کے ٹرینیٹی کالج گئے۔ انہیں شاندار کارکردگی پر گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔
مزید پڑھیں: آؤ عہد کریں کہ یہ ملک ہمارا ہے: مولانا آزاد