اردو

urdu

By

Published : Sep 28, 2020, 5:55 PM IST

ETV Bharat / city

ملک میں قومی یکجہتی اور ہم آہنگی وقت کی ضرورت

عالمی امن و امان کے مشن پر کام کر رہے سماجی کارکن سوامی سارنگ امن کا پیغام لیکرعالمی شہرت یافتہ درگاہ اعلیٰ حضرت پر حاضری دینے پہنچے، اس دوران اُنہوں نے آل انڈیا اتحاد ملت کونسل کے قومی صدر مولانا توقیر رضا خاں سے ملاقات کی اور آنے والے وقت میں فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف شانہ بشانہ کام کرنے کا اعلان بھی کیا۔

swami sarang meets tauqeer raza
سوامی سارنگ کی مولانا توقیر رضا خان سے ملاقات

ریاست اترپردیش کے ضلع بریلی میں واقع عالمی شہرت یافتہ درگاہ اعلیٰ حضرت پر سوامی سارنگ کی حاضری اور آل انڈیا اتحاد ملت کونسل کے قومی صدر مولانا توقیر رضا خاں سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ وقت اور ملک کی یکجہتی اور ہم آہنگی کے بیحد ضروری ہے۔

سماجی کارکن سوامی سارنگ کی مولانا توقیر رضا خاں سے ملاقات

انہوں نے دنیا کے موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آج جہاں بھی نظر ڈالیے، اسرائیل کی طرز پر نظام کو چلایا جا رہا ہے، ایک خاص طبقہ اور ذہن کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، لوگوں کے بولنے کی آزادی پر پابندی عائد کرنے کی کوششیں مسلسل چل رہی ہیں، جو ملک اور عوام کے حق میں بہتری کی علامات نہیں ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اسی وجہ سے ہم اور مولانا توقیر رضا ایک ساتھ ملکر امن و امان کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں۔

سوامی سارنگ نے کہا کہ درگاہ اعلیٰ حضرت کو پوری دنیا میں قومی یکجہتی اور امن کا پیغام دینے کے لیے پہچانا جاتا ہے، لہذا ہم نے اس نیک کام کی شروعات اسی پاک سرزمین سے کی ہے، اسکے لیے سوشل پلیٹ فارم کے ذریعے امن پسند لوگوں کو ساتھ میں لیکر مزید کام کیا جائےگا۔

اس موقع پر پریس سے مخاطب مولانا توقیر رضا خاں نے کورونا وائرس کے بابت مرکزی حکومت سے سوال کیا کہ کیا وجہ ہے کہ مال، شراب کی دکان، بازار اور سیاسی تقریب منعقد کرنے کی اجازت تو دے دی گئی ہے، کیا وہاں کورونا وائرس کا انفیکشن نہیں ہے، اگر وہاں کورونا کا انفیکشن نہیں ہے تو پھر مساجد، مندر، گرودوارے اور چرچ کو کیوں نہیں کھولا گیا ہے۔

مولانا توقیر رضا خاں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام مذہبی مقامات کو کھول دینا چاہیے، جس سے لوگ پنی اپنی عقیدت کے اعتبار سے کورونا کے جلد خاتمے کے دعائیں اور منّت مانگ سکیں، ایسے پرآشوب ماحول میں مذہبی مقامات کو بند نہیں رکھا جانا چاہیئے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details