کوویڈ 19 یعنی کورونا وائرس کی وجہ سے پورے ملک میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ اس کا اثر اب شادی کے اجلاس پر بھی نظر آ رہا ہے۔ لوگ معاشرتی فاصلے کو برقرار رکھنے کے لئے شادی کی تقریبات کو ملتوی کررہے ہیں۔ اسکے پیشِ نظر ایک نوجوان نے بہترین مثال پیش کی ہے۔ اُس نے مرکزی حکومت کے تمام قوانین و اصولوں پر عمل کرتے ہوئے اپنی شادی کی تقریبات مکمل کیں۔ لیکن عام دعوت کے بجائے ولیمے میں خرچ ہونے والی ساری رقم غریبوں پر خرچ کی۔
شادی میں غریبوں کو راشن تقسیم
لاک ڈاؤن کے دوران بریلی میں شادی کے دوران ایک جوڑے نے ولیمیہ کے بجائے غریبوں کو راشن تقسیم کیا۔
اتر پردیش کے ضلع بریلی میں رامپور روڈ کے رہنے والے مدثر حسین نے بڑی خوبصورت مثال قائم کی ہے۔ اُنہوں انلاک ون کے تحت نافذ حکومت کے تمام احکامات، ہدایات، قوانین و اصولوں سے مایوس ہونے کے بجائے اپنی شادی طے دن اور تاریخ پر مکمل کی۔ اس دوران اُنہوں نے تمام ضابطہ حکومت کا خیال بھی رکھا۔ انلاک ون کے دوران وہ دولہا بنکر محض پانچ لوگوں کے ساتھ بارات لیکر پہنچے۔ شادی کی رسم ادا ہوئی اور بارات دلہن کے ساتھ وداع ہوگئی۔
دراصل رام پور روڈ کے رہائشی مدثر حسین کا رشتہ ریتی محلّے کی رہنے والی امرین کے ساتھ طے ہوا تھا۔ جب رشتہ طے ہوا تھا تب ملک میں حالات سازگار تھے۔ لیکن کورونا وائرس کے مدہ نظر ملک میں لاک ڈاؤن نافذ ہو گیا۔ شادی میں باراتیوں کی تعداد میں کوئ رعایت نہیں ملی اور شادی کی تاریخ آ گئ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ محض پانچ لوگوں کے ساتھ شادی کی رسم ادا کی گئ۔ دولہا مدثر حسین کے مطابق شادی کے کارڈ تقسیم کیئے جا چکے تھے۔ اگر کورونا وائرس کا بحران نہیں ہوتا تو شادی میں تقریباً 1500 لوگوں کو ولیمہ کی دعوت دی گئ تھی، جو محض 15 لوگوں کے درمیان محدود ہو کر رہ گئی۔ لہزا دولہا کے اہلِ خانہ نے فیصلہ کیا کہ ولیمے میں کھانے پر جو روپیہ خرچ ہونے والا تھا، اُتنا راشن غریبوں میں تقسیم کر دیا جائے۔
دولہا کے والد مسرت حسین کا کہنا ہے کہ ویسے بھی شادی میں بہت زیادہ فضول خرچی ہے اور ہم نے اس فضول خرچی کو غریبوں کی مدد میں استعمال کیا ہے۔ علاقے کے تمام لوگ اس اقدام کی تعریف کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو آگاہ کر رہے ہیں کہ اگر لاک ڈاؤن کا نفاذ نہیں بھی ہو، تو بھی ان کو نکاح میں فضول خرچی کو بچاکر غریبوں کی مدد کرنی چاہئے۔