ملک میں ان لاک 5 کے بعد پرائمری، جونیئر سے لیکر ہایئر سیکنڈری اور ڈگری کالجوں کو کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے، لیکن مدارس میں ابھی تک درس و تدریس کا عمل معمول کے مطابق نہیں ہو پارہی ہے.
آن لائن تعلیم کے تعلق سے مدرسہ اشاعت العلوم کے مہتمم یقینی طور پر کہتے ہیں کہ اردو اور عربی زبان کی تعلیم آن لائن دینے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
المدرسہ الاسلامیہ العربیہ اشاعت العلوم کے مہتمم عبدالسلام خان بریلی میں واقع المدرسہ الاسلامیہ العربیہ اشاعت العلوم کو برطانوی حکومت کے دور میں سنہ 1890ء میں قائم کیا گیا تھا، یہاں ملک کی تمام ریاستوں سے طلباء درس و تدریس حاصل کرنے کے لیے آتے ہیں، لیکن لاک ڈاؤن کے نافذ ہونے کے بعد تمام طلباء کو کسی نہ کسی صورت اپنے گھروں کو واپس بھیج دیا گیا۔
اسی درمیاں تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنے کے مقصد سے مرکزی حکومت کی جانب سے آن لائن تعلیم دینے کے احکامات جاری کیے گئے، مدرسہ مہتمم یقینی طور پر کہتے ہیں کہ ہندی، انگریزی، ریاضی اور دیگر مضامین کا آن لائن درس دینا آسان ہے، لیکن عربی اور اردو زبان کی تعلیم دینا مشکل ہے۔
عربی اور اردو زبان میں تمام لفظ ایسے ہیں، جنکی ادائیگی کے لیے طلباء اور اساتذہ کا جسمانی طور پر موجود ہونا ضروری ہے، مثلاً ث، س، ص یا ج، ذ، ز، ژ، ظ، ض یا ا، ع، ء، یا پھر ح، ھ، ہ کو مختلف انداز اور آواز میں ادا کرنے کی صلاحیت صرف استاد اپنے سامنے ہی بتا سکتا ہے، لہذا یہ تمام الفاظ کے صحیح تلفظ کی ادائیگی میں طلباء اور استاد کا ایک چھت کے نیچے ہونا لازمی ہے۔
فی الوقت تقریباً 130 برس کے قدیمی المدرسہ الاسلامیہ العربیہ اشاعت العلوم کو عملی طور پر کھول دیا گیا ہے، لیکن ابھی تک طلباء نے مدرسہ کی جانب رُخ نہیں کیا ہے، امید ہے کہ حالات مزید سازگار ہونگے اور حکومت کی جانب سے رعایت میں اضافہ ہوگا تو طلباء بھی مدارس کی جانب رُخ کریں گے۔