ضلع بریلی میں ایس ایس پی کے دفتر پر ہنگامہ کرنے والے ان تمام نوجوانوں کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت کے بابوؤں نے ان کے ساتھ جعل سازی کی ہے اور اِن درجنوں نوجوانوں کے خوابوں اور ارمانوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ بابوؤں نے کووڈ کے ”تین سو بیڈیڈ ہاسپٹل“ میں ملازمت دلانے کے نام پر کل 47 نوجوانوں سے فی نوجوان تین سے چار لاکھ روپیہ کی وصولی کی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ ان ملازمین کو جعلی تقرری لیٹر بھی جاری کر دیا۔ جب یہ نوجوان تقرری لیٹر لیکر کووڈ ہسپتال پہنچے تو اس جعل سازی کا انکشاف ہوا۔
بریلی: ملازمت دلانے کے نام پر کروڑوں روپیہ کی جعل سازی
کورونا کے پرآشوب دور میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے برباد معیشت اور بڑھتی بےروزگاری کے مابین نوجوانوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے کہا تھا کہ اس آفت میں موقع تلاشنے کی ضرورت ہے۔ آفت میں نوجوانوں کو موقع تو نہیں ملا، لیکن دھوکہ ضرور ملا ہے۔ بریلی میں محکمۂ صحت کے بابوؤں نے درجنوں نوجواںوں کو کووڈ ہسپتال میں ملازمت دلانے کے نام پر کروڑوں روپیہ کی جعل سازی کی ہے۔ ایس ایس پی نے تمام نوجوانوں کی شکایت پر معاملہ کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
اس جعل سازی میں ضلع بریلی کے علاوہ پیلی بھیت کے نوجوانوں کو بھی شکار بنایا گیا ہے۔ ان نوجوانوں نے بتایا کہ محکمہ صحت کے سی ایم او کے دفتر میں خود کو بابو بتانے والے ایک کلرک نے گزشتہ برس اگشت ماہ میں ان نوجوانوں کو بتایا تھا کہ کووڈ کے تین سو بیڈڈ ہسپتال میں چپراسی، سُپر وائزر، کمپیوٹر آپریٹر، لیب ٹیکنیشین، ڈرائور، وارڈ نرس اور وارڈ بوائے سمیت معاہدے پر ان تمام عہدوں پر لوگوں کو ملازمت پر رکھا جائےگا۔
اپنے ساتھ جعل سازی ہونے کے احساس کے بعد یہ تمام نوجوان محکمہ پولیس کے اعلیٰ افسر ایس ایس پی روہِت سنگھ سجوان کے دفتر پہچنے اور معاملہ کی شکایت کی۔ ایس ایس پی نے معاملہ کی تحقیقات کرکے ضروری کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس معاملہ میں سی او شہر کو جانچ کر کے بہت جلد کارروائی کرنے کی ہدایت کے ساتھ ہی معاملہ صحیح پائے جانے پر ایف آئی آر درج کرانے کا بھی حکم دیا ہے۔