عرس شاہ شرافت میاں میں ہر برس زائرین اور عقیدت مندوں کی تعداد مین اضافہ ہو رہا ہے۔
ضلع انتظامیہ نے درگاہ شاہ شرافت میاں کا 52 سالہ عرس، درگاہ سے شہر کے گورمنٹ انٹر کالج میں منتقل کئے جانے کی اجازت نہیں دی ہے۔
ضلع انتظامیہ نے درگاہ شاہ شرافت میاں کے منتظمین کی تحریری درخواست پر کہا کہ یہ نئی روایت ہے، لہزا نئی روایت کی تشکیل نہیں ہونے دی جائےگی۔
ضلع انتظامیہ کے اِس رُخ کے برعکس درگاہ کے منتظمین برہم ہیں۔ اُنہوں نے دلیل دی ہے کہ وقت کی ضرورت کے لحاظ سے تمام تبدیلیاں کی جاتی ہیں۔
منتظیمن نے کہا کہ مرکزی حکومت نے طلاق ثلاثہ کے متعلق مسلم خواتین کے بابت یہ محسوس کیا تھا کہ ایک وقت میں تین طلاق مسلم خواتین پر ظلم ہے۔ لہزا حکومت نے پارلیمنٹ میں قانون میں تبدیلی کی اور طلاقِ ثلاثہ بِل پاس کرایا۔ اسی طرز پر جب مرکزی حکومت نے ضرورت محسوس کی تو جموں و کشمیر میں بھی ارٹیکل 370 کو ختم کرکے نئی نظیر پیش کی۔
درگاہ کے منتظیمین نے کہا کہ ضلع انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ عوام کو سہولیت فراہم کرائ جائے۔ ضرورت پڑے تو روایت میں تبدیلی کی جائے۔ جب عوام کی سلولیت کے لئے قانون میں تبدیلی کی جا سکتی ہے تو عرس گاہ کو تنگ گلیوں سے کُھلے میدان میں لانے کی اجازت کیوں نہیں دی جا سکتی ہے۔