درگاہ اعلیٰ حضرت سے وابستگی رکھنے والی تنظیم علماء اسلام کے جنرل سیکریٹری مولانا شہاب الدین نے کہا ہے کہ اگر کورونا ویکسین میں جانوروں کی چربی بلخصوص سور کی چربی کا استعمال کیا گیا ہے، تو اس کا استعمال کرنا ناجائز و حرام ہے۔
کورونا کے ویکسین میں جانور کی چربی پر تنازعہ
بریلی میں واقع سُنّی بریلوی مسلک کا مرکز درگاہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں سے وابستہ تنظیم علماء اسلام کے جنرل سکریٹری نے کورونا کی ویکسین میں جانور بلخصوص سور کی چربی ہونے کے خدشہ کے پیشِ نظر اسکے استعمال کو ناجائز اور حرام قرار دیا ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ حالانکہ ابھی تک ایسی بات سامنے نہیں آئی ہے اور نہ ہی ابھی تک ویکسین میں سور کی چربی کا استعمال کرنے کی تصدیق ہوئی ہے۔ ابھی تک اس کی رسرچ رپورٹ بھی منظر عام پر نہیں آئی ہے کہ جس سے یہ ثابت ہو کہ ویکسین میں کسی جانور یا سور کی چربی کا استعمال کیا گیا ہے۔ تو اس سے قبل کچھ بھی کہنا جلد بازی ہوگی۔ لیکن اگر اس بات کی تصدیق ہو جاتی ہے کہ ویکسین میں کسی بھی فائدے کے لیے سور کی چربی کا استعمال کیا گیا ہے تو یقیناً اس ویکسین کا استعمال کرنا ناجائز و حرام قرار دیا جاتا ہے۔ ایسی کسی بھی دوا یا ویکسین کا استعمال کرنا اسلام کے نظریہ سے غیر واجب اور ناجائز ہے۔
مولانا شہاب الدین نے مزید کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں ایسی خبریں بھی آئی ہیں کہ کہیں تین کمپنیوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ ہماری ویکسین میں سور کی چربی کی ملاوٹ نہیں ہے۔ اگر ایسا ہے تو یہ کسی خوشخبری سے کم نہیں ہے۔ اس کے باوجود ویکسین کے منظرِ عام پر آنے کے بعد ہم اسکالرز سے اسکی جانچ کرائیں گے۔ ہم مطمئن ہونا چاہتے ہیں کہ کورونا کی کسی ویکسین میں کسی بھی جانور خاص طور پر سور کی چربی نہ ملائی گئی ہو۔ لیکن اگر کسر کے برابر بھی چربی کی ملاوٹ ہوتی ہے تو وہ اسلامی نظریہ اور بریلوی مکتبِ فکر سے مکمل طور پر ناجائز و حرام ہے اور اس کے استعمال کی بالکل اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔