نمائندے کے مطابق سوپور فروٹ منڈی میں میوہ صنعت سے جڑے سینکڑوں کسانوں اور تاجرین نے احتجاج میں شمولیت کی۔
احتجاجیوں کا کہنا تھا کہ اس وقت وادی کشمیر میں مختلف قسم کے پھل تیار ہو چکے ہیں اور انہیں اگر وقت پر ملک کی دیگر منڈیوں میں نہ پہنچایا گیا تو میوہ خراب ہو جاتا ہے، جس کا خمیازہ کسان ہو ہی بھگتنا پڑتا ہے۔
شاہراہ پر پابندی، میوہ صنعت سے جڑے کسان اور تاجرین کا احتجاج ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے بارہمولہ فروٹ گروور ایسوسی ایشن کے صدر کا کہنا تھا کہ وادی کشمیر میں فروٹ انڈسٹری 500کروڑ روپے کا کاروبار کرتی ہے جس سے ہزاروں افراد کا روزگار جڑا ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سرینگر -جموں قومی شاہراہ پر پھلوں سے بھری گاڑیوں کو جگہ جگہ روک دیا جاتا ہے جس سے سارا میوہ خراب ہو جاتا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ کشمیری عوام ہمیشہ سے یاتریوں کا استقبال کرتی آئی ہے اور شاہراہ پر عائد پانچ گھنٹوں کی پابندی کو فی الفور ہٹایا جائے۔