ریا ست مہا راشٹر کے ضلع اورنگ آباد کے خلد آباد میں ایک روزہ سمینار میں ملک کے مختلف گوشوں سے علما اور دانشوروں نے شرکت کی۔
سمینار میں ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو بچانے اور آپسی بھائی چارے کے فروغ کے لیے بزرگان دین کی تعلیمات کو عام کر نے پر زور دیا گیا، سمینار میں دس سے زائد مقالے پڑھے گئے۔
بزرگان دین، صوفیاکرام اوراللہ والوں نے ہمیشہ خدمت خلق کو اپنا نصب العین بنایا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اس ملک میں مختلف مذاہب ہونےکے باوجود ہرکوئی باہم شیر و شکر ہوکر رہا، گنگا جمنی تہذیب اور انسانی اقدار کو پروان چڑھانے میں صوفیا کرام کا اہم کردار رہا ہے، ان خیالات کا اظہار خلد آبادمیں منعقدہ ایک روزہ قومی صوفی سمینار میں کیا گیا۔
اس سمینار کی صدارت عثمانیہ یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے سابق صدر ڈاکٹر مجید بیدار نے کی، مہمان خصوصی کی حیثیت سے محکمہ پراؤڈنٹ فنڈ کے ریجنل کمشنرمحمد ہدایت اللہ وارثی موجود تھے۔
خلدآباد میں ایک روزہ صوفی سیمینار سلسلہ چشتیہ کے اکابرین میں شامل حضرت سید زین الدین شیرازی المعروف بائیس خواجہ کے عرس کی مناسبت سےہربرس خلدآباد درگاہ کے احاطے میں سمینار ہوتا ہے، اس برس سمینار کا عنوان'صوفیا کا پیغام امن محبت اوربھائی چارہ' تھا۔
اس سمینار میں ملک کے مختلف گوشوں سے علما و اکابرین اور دانشوروں نے شرکت کی، سمینار میں صوفیا کرام کی تعلیمات کو لے کر مختلف عنوانات کے تحت دس سے زائد مقالے پڑھے گئے، مقررین کا کہنا ہیکہ خانقاہی نظام نےاس دور کے تقاضوں کو پورا کرنے میں کلیدی رول ادا کیا تھا جس کے اثرات آج بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں:کشمیر یونیورسٹی کے باہر گرینیڈ دھماکہ، پانچ افراد زخمی
پراؤڈنٹ فنڈمرا ٹھواڑہ نے دن بھر چلےاس سمینار میں سلسلہ چشتیہ نظامیہ کے تعارف سے لیکر صوفی ازم کی موجودہ حالت پر تفصیلی روشنی ڈالی، ساتھ ہی موجودہ دور میں اپنے اجداد کی روایات کو زندہ رکھنے، مذہبی منافرت کو کم کرنے اورآپسی بھائی چارہ کے فروغ کے لیے صوفیا کرام کی تعلیمات کو عام کرنے اور ان پر خلوص دل سے عمل کرنے کی تلقین کی۔