ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی سے 290 کلو میٹر کی دوری پر واقع پاورلوم کارخانوں کے شہر مالیگاؤں میں پاورلوم صنعت مکمل طور پر بند کردی گئی تھی۔ جس کے سبب شہر کا ایک بڑا طبقہ بے روزگار ہوگیا لوگوں کے لئے روزمرہ کی ضروریات اور کھانے کا بندوبست کرنا بھی مشکل ہوگیا تھا اور دیکھتے ہی دیکھتے معمولات زندگی مکمل طور پر درہم برہم ہوگی۔
واضح رہے کہ لاک ڈاؤن کے نفاذ کے بعد شہر پہلے ہی تھم سا گیا تھا لوگوں میں بے چینی اور اضطراب کی صورت تھی۔ ایسے صورتحال میں شہر میں کورونا کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد افراتفری کا ماحول بن گیا۔ ایک سے دو، دو سے چار اور دیکھتے ہی دیکھتے شہر میں کورونا مریضوں کی تعداد سیکڑوں میں پہنچ گئی، خوف و دہشت کے اس ماحول میں شہریان نے جن تکالیف کا سامنا کیا اسے بیان نہیں کیا جاسکتا۔
ایسے ميں دیگر بیماریوں میں مبتلاء مریضوں کی حالت تشویشناک ہو رہی تھی۔جن میں شوگر (ذیابیطس)، پریشر اور دیگر بیماریوں میں مبتلاء افراد کیلئے لاک ڈاؤن کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں تھا۔شہر کے اکثر ہسپتال کووڈ-19 کے سبب بند تھے، کچھ اسپتالوں کو کووڈ سینٹر میں تبدیل کردیا گیا تھا اور بیرون شہر سے وزٹ کرنے والے ڈاکٹر شہر آنے سے قاصر تھے۔ ان سب کا خمیازہ شہر کو بھگتنا پڑا اور شہر کا بہت بڑا نقصان ہوا، ذیابیطس اور پریشر کے مریضوں کو دوائیں ملنا مشکل ہوگئی۔ ایسے میں کچھ سماجی کارکن نے اور نوجوانوں نے ان کی کے لیے دواؤں کے انتظامات کئے۔ لیکن اکثر معاملات میں مریض کی حالت بگڑنے کے بعد مجبوری اور لاچاری کے سوا کچھ ہاتھ نہ آیا۔اس کے نتیجے میں شہر متعدد نامور شخصیات سے محروم ہوگیا۔