بی جے پی سے شیوسینا کے علیحدہ ہونے پر شیو سینا کے لیے بھی مسلمانوں میں نرم گوشہ ہے اور وہ نئی حکومت سے پُر امید ہیں۔
ریزرویشن مسلمانوں کا دیرینہ مطالبہ سیاست کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور سیاست میں کچھ بھی ممکن ہے اس کی تازہ مثال مہاراشٹر کی مہا وکاس اگھاڑی حکومت ہے۔ کانگریس، این سی پی اورشیوسینا پر مشتمل اس اتحاد نے ریاست کی ترقی اور فلاح و بہبود پر خصوصی توجہ مرکوز کی ہے۔
اس لیے اہم سوال یہ ہے کہ ترقی کے بہاؤ میں اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کا کتنا حصہ ہوگا۔ ریاست کے مسلمان کئی دہائیوں سے پسماندگی کی بنیاد پرریزرویشن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ریاست کے مسلمانوں کا یہ دیرینہ مطالبہ رہا ہے۔
سچر کمیٹی، جسٹس رنگ ناتھ مشرا کمیشن اور جسٹس محمود الرحمان کمیٹی کی رپورٹز مسلمانوں کے اس مطالبے کی بھرپور تائید کرتی ہیں۔
ماضی میں کانگریس - این سی پی اتحاد نے جاتے جاتے مراٹھوں کو 16 اور مسلمانوں کو پانچ فیصد ریزرویشن دیا تھا جسے عدالت میں چیلنج کیا گیا اورعدالت نے مراٹھوں کے ریزرویشن کو مکمل طور سے خارج کردیا تھا جبکہ مسلمانوں کے لیے تعلمی شعبے میں پانچ فیصد ریزرویشن کو بحال رکھا تھا لیکن عدالت کے حکم کے باوجود مسلمانوں کا حق فرقہ پرست سیاست کی بھینٹ چڑھ گیا لیکن ریزرویشن کے معاملے میں اب موجودہ حکومت سے مسلمان کافی پر امید ہیں ۔