قومی داراحکومت دہلی کی سڑکوں پر زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں کو تقریباً ایک مہینہ ہوچکا ہے اور کسانوں نے حکومت کی طرف سے تازہ ترین ترامیم کی تجویز کو ٹھکرا دیا ہے۔
کسانوں نے حکومت کی طرف سے تازہ ترین ترامیم کی تجویز کو ٹھکرا دیا ہے کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت بغیر کسی شرط کے مذاکرات کی میز پر آئے تاہم کسانوں کے ذریعہ اب بھی تینوں قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
وہیں دوسری طرف آج کسانوں کی تحریک کی حمایت میں آج کانگریس کے سینیئر رہنما اور سابق صدر راہل گاندھی کی سربراہی میں اپوزیشن کی جانب سے ایک مارچ نکلا جائے گا جو راشٹریہ بھون رہا ہے۔
راہل گاندھی کی قیادت میں راشٹرپتی بھون تک مارچ نکالا جائے گا واضح رہے کہ کسانوں اور حکومت کے مابین کوئی مصالحت ابھی تک نہیں ہوسکی ہے تاہم حکومت کی جانب سے پیش کی گئی زرعی قوانین میں ترمیم کی تجویز کو مسترد کردیا ہے۔
خیال رہے کہ کسانوں کے احتجاج کے درمیان کسان سینا کے حمایتی اور کسان آج وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر سے ملاقات کریں گے اور کسان فوج نئے زرعی قوانین کی حمایت کرے گی۔
مرکز کی جانب سے بنائے گے نئے تین زرعی قوانین کے خلاف کسان تحریک روزبروز زور پکڑتی جارہی ہے آج راہل گاندھی کی قیادت میں راشٹرپتی بھون تک مارچ نکالا جائے گا، جس میں اپوزیشن کے رہنما بھی شامل ہوں گے اور دو کروڑ کسانوں کے دستخط کے ساتھ ایک خط صدر رام ناتھ کووند کو پیش کیا جائے گا، جس میں قانون واپس کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ راہل گاندھی کی یہ ملاقات صبح ساڑھے گیارہ بجے ہوگی۔
گزشتہ دنوں 40 سے زیادہ کسان تنظیموں کا سنگھو سرحد پر اجلاس ہوا، جس میں حکومت کی تجویز کو مسترد کردیا گیا اور کسانوں نے حکومت کو ایک نئی تجویز پیش کرنے کے لیے لکھا ہے جس پر غور کیا جائے گا۔
کسانوں کا سب سے بڑا مطالبہ اب بھی تینوں قوانین کی واپس کرنے کا ہے۔ کاشتکاروں کا یہ فیصلہ اس وقت آیا ہے جب وزیر اعظم مودی 25 دسمبر کو ہزاروں کسانوں سے بات چیت کریں گے اور کرشی سمن نیدھی سکیم کی قسط ان کے اکاؤنٹ میں بھیجیں گے۔