کانفرنس ہال میں اس علاقے کی سرکردہ تعلیمی، مذہبی وہ سماجی شخصیت کی موجودگی میں آصف شیخ نے میونسپل کمشنر کو مطالباتی مکتوب پیش کرتے ہوئے کہا کہ مالدہ گٹ 44 میں ساڑھے آٹھ ایکڑ زمین خالی ہے اور وہ زمین کسی پرائیویٹ مالک کی ہے لیکن اتنی بڑی زمین اس علاقے میں کارپوریشن کے پاس بھی نہیں ہے، اس لئے کارپوریشن اس پرائیویٹ زمین کو قبرستان کیلئے ریزرو کرے اور اس کی موجودہ قیمت زمین مالک کو ادا کرے کیونکہ اس علاقے میں تقریبا سوا لاکھ افراد رہائش پذیر ہیں۔
گرووار وارڈ سے لگ کر اطراف میں دیڑھ سے دو تین کلو میٹر تک قبرستان نہیں ہے ۔نیشنل ہائی وے کے اس پار بھی مالدہ شیوار میں ہزاروں لوگ رہتے ہیں اور انہیں اپنے اقرباء کے انتقال پر تدفین کیلئے قبرستان میسر نہیں ہے۔ میت دفن کرنے کیلئے دور دراز کا راستہ عبور کر شہر کے مرکزی حصہ میں آنا پڑتا ہے اس لئے کارپوریشن اس زمین کو اکوائر کرے۔ شیخ آصف نے کہا کہ اگر کارپوریشن نے اس مطالبہ کو بروقت حل نہیں کیا اور مالدہ کے ڈیولپمینٹ پلان میں قبرستان کیلئے زمین کا ریزرویشن نہیں کیا تو سخت سے سخت تحریک چلانے کا انتباہ بھی دیا گیا ۔
قبرستان کیلئے زمین ریزرو کی جائے ورنہ سخت احتجاج
مالیگاؤں گرو وار وارڈ مالدہ قبرستان سنگھرش کے وفد نے سابق رکن اسمبلی و قبرستان سنگھرش سمیتی کے کنوینر آصف شیخ کی قیادت میں میونسپل کمشنر بھال چندر گوساوی سے ملاقات کی اور میونسپل میئر طاہرہ شیخ کو بھی مکتوب دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
رکن اسمبلی ذیشان صدیقی ممبئی یوتھ کانگریس کے صدر منتخب
وفد کے مطالبات کو بغور سننے کے بعد کمشنر نے تیقن دیا کہ آئندہ ہونے والی جنرل بورڈ میٹنگ میں اس عنوان کو شامل کیا جائے گا اور آنے والے دنوں میں اس عنوان پر مثبت فیصلہ لیا جائے گا۔ ایسا ہی بیان میئر طاہرہ شیخ نے دیا اور کہا کہ ہم جنرل بورڈ میٹنگ میں اس عنوان کو شامل کریں گے۔
اس وفد میں شیخ آصف کے ساتھ نائب صدر جمعیۃ علماء مالدہ مولانا اسماعیل جمالی، حافظ شرجیل ملی (امام مسجد حذیفہ)، حافظ عبدالستار جمالی (امام مسجد یاسین نیشنل)، حافظ مستقیم جمالی (سابق امام مسجد ابراہیم)، حافظ اطہر الدین (امام مسجد ہلال)، حافظ محمد شفیع غلام عباس (ٹرسٹی شمشاد مظفر)، محمد ایوب اقبال (ٹرسٹی جعفر بن عبدالعزیز )، شیخ سلیم (ٹرسٹی امینیہ مسجد)، سلیم بھائی (ٹرسٹی مسجد جمن خلیفہ)، مجاھد بھائی، مجاھد الاسلام، کلیم بھائی، ادراہ النسیم، ریاض علی ،شفیق باکسر ،شکیل بیگ ،محی الدین، سمیت گرو وار وارڈ مالدہ کے نوجوان و بزرگ افراد موجود تھے۔