کورونا کی دوسری لہر اورنگ آباد کے اہالیانِ شہر کے لیے خطرناک ثابت ہورہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق کورونا کے مثبت مریضوں کی تعداد دوگنی ہوچکی ہے۔ حالات ایسے ہی رہے تو ہسپتالوں میں آکسیجن کی کمی کا خدشہ ہے۔ کورونا سے متاثر ہر دوسرے شخص کو آکسیجن کی ضرورت پیش آ رہی ہے۔
کورونا کی دوسری لہر خطرناک ثابت ہورہی ہے۔ پہلی لہر میں کورونا کے سات ہزار مریضوں کے لیے انتیس میٹرک ٹن آکسیجن کی ضرورت تھی، لیکن اس لہر میں پندرہ ہزار مریضوں کے لیے 53 میٹرک ٹن آکسیجن کی ضرورت پڑھ رہی ہے یعنی آکسیجن کی مانگ میں خاطر خواہ اضافہ درج ہوا ہے۔ گورنمنٹ ہسپتال انتظامیہ کا دعوی ہے کہ حالات ابھی قابو میں ہیں، لیکن پرائیوٹ ہسپتالوں کے ذمہ داروں کا کہنا ہیکہ آکسیجن کی قیمت میں ابھی سے ہی دوگنا اضافہ ہوگیا ہے۔
کورونا سے متاثر ہر دوسرے شخص کو آکسیجن کی ضرورت پیش آرہی ہے۔ پرائیوٹ ہسپتالوں میں جن کے اپنے پلانٹ ہیں انہیں کوئی دشواری نہیں لیکن جو ہسپتال ایجنسیوں پر منحصر ہیں انہیں پریشانیوں کا سامنا ہے۔ ایسے حالات میں ہنگامی اقدامات ضروری ہیں۔ تاہم ضلع انتظامیہ کا دعویٰ ہیکہ ابھی آکسیجن کا معقول انتظام ہے، مستقبل میں دشواری نہ ہو اس لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
وہیں دوسری جانب انتظامیہ نے 'بریک دی چین' کے نام پر 30 اپریل تک شہر میں سخت لاک ڈاؤن نافذ کیا ہے۔
کاروباری سرگرمیاں مکمل طور سے بند ہیں اور عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہیں۔ ایک طرف بے روزگاری اور دوسری طرف وبا میں شدت اور وسائل کی کمی سے مسائل کا انبار ہے۔ ہنگامی حالات میں جنگی اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ عام عوام مرض کے علاوہ بھوک سے جان بحق نہ ہوجائے۔