جنوبی کشمیر جو قدرتی جنگلات سے مالا مال ہے جبکہ محکمہ جنگلات جنوبی کشمیر کے جنگلات کو مکمل تحفظ فراہم کرنےکا دعویٰ کرتا ہے اگرچہ محکمہ جنگلی سمگلرز کے خلاف اپنی کارروائیاں بھی جاری رکھے ہوئے ہے، تاہم جنگلات کے نزدیک رہنے والے لوگ سینکڑوں سال پُرانے درختوں کو کھوکھلا کرنے میں کوئی بھی کسر باقی نہیں رکھتے ہیں جو سمگلرز کی کوششوں سے بھی زیادہ نقصان دہ ثابت ہورہا ہے۔
جنوبی کشمیر کے چاروں اضلاع میں جنگلات کا وسیع علاقہ پایا جارہا ہے، جبکہ یہاں پر شمالی اور وسطی کشمیر کے بنسبت جنگلات کافی حد تک محفوظ ہیں، حالانکہ محکمہ جنگلات اس بات کا بھی دعویٰ کررہا ہے کہ مذکورہ محکمہ نے سمگلنگ پر کافی حد تک قابو پایا ہے، اور سمگلرز کے خلاف کارروائیاں بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے جب کوکرناگ کے وائلو رینج کا دورہ کیا تو وہاں جنگلات کے مقامی لوگ درختوں کی کٹائی بھی دن کی روشنی میں سر عام کرتے رہتے ہیں، جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ مذکورہ محکمہ کس طرح سے غفلت کی نیند میں سویا ہوا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کو ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جنگلات کے نزدیک رہنے والے لوگ سینکڑوں سال پُرانے جنگلات میں موجود درخت کے تنوں کو دھیرے دھیرے کھوکھلا کردیتے ہیں، جس کے نتیجے میں قدیم اور قیمتی درخت کچھ عرصہ بعد خود بخود گر جاتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ یہ لوگ مذکورہ درختوں کے تنوں کو چاروں طرف سے کاٹ کر جلاتے ہیں، جس کی وجہ سے لاکھوں روپئے کے یہ درخت کمزور ہوجاتے ہیں اور اندر سے کھوکھلے ہوکر خود ہی گرجاتے ہیں، جبکہ ان گرے ہوئے درختوں کو بعد میں اپنے لئے استعمال کرتے ہیں، جس سے سینکڑوں سال پُرانے درخت آہستہ آہستہ ختم ہوتے جارہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دیودار اور دیگر اقسام کے درختوں کو جوان ہونے میں ایک سو سے ڈیڑھ سو سال تک کا عرصہ لگ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اگر ان درختوں کو تحفظ فراہم نہیں کرسکیں گے، تو وہ دن دور نہیں جب ہماری آنے والی نسلیں ہمیں کوسیں گی کیوں کہ ہم قدرت کے اس خوبصورت، سرسبز و شاداب اور قیمتی جنگلات کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکا م ہوچکے ہیں۔
عوامی حلقوں نے محکمہ جنگلات کے عہدیداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سمگلرز کے ساتھ ساتھ ایسے افراد کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائیں جو اس طرح جنگلات کو نقصان پہنچانے میں ملوث ہوں۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے جب یہ معاملہ ڈی ایف او اننت ناگ فیروز احمد چاکٹ کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ وہ اپنے کنٹرول روم سے رابطہ کر کے قصور واروں کے خلاف کاروائی عمل میں لائیں گے۔