اردو

urdu

By

Published : Mar 27, 2022, 2:37 PM IST

ETV Bharat / city

Hazrat Baba Baamuddin Reshi: عقیدت کا مرکز، بابا بام الدین کی درگاہ

ایک دن ولی کامل شیخ نور الدین نورانیؒ کی ملاقات بابا بام الدین سے ہوئی، جنہوں نے بابا بام الدین کو دین اسلام کی دعوت دی، اسلام قبول کرنے کے لئے بابا بام الدین نے شیخ نورالدین کے سامنے کئی شرائط رکھے، جس کے بعد شیخ نورالدین کے کمالات سے متاثر ہو کر بابا بام الدین نے اصنام پرستی کو ترک کے مشرف بہ اسلام ہوئے، حلقۂ اسلام میں آنے کے بعد بابا بام الدین، شیخ نور الدین کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوئے اور تاحیات احیائے دین اور یاد خداوندی میں مصروف رہے۔ Shrine of Hazrat Baba Baamud din

بابا بام الدین کی درگاہ
بابا بام الدین کی درگاہ

وادیٔ کشمیر اولیاء کرام، بزرگان دین اور ریشی منیوں کی سرزمین ہے، ایسے ہی اولیاء کرام میں بابا بام الدینؒ نام بھی شمار کیا جاتا ہے، جنہوں نے احیاء دین اور یادِ خداوندی میں ہمہ تن مشغول رہتے تھے۔ بابا بام الدین کی درگاہ ضلع اننت ناگ کے مٹن بُمزوہ کی پہاڑی کے دامن میں واقع ہے،اس درگاہ پر نہ صرف مسلم عقیدت مند بلکہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد بھی یہاں آکر اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں،معروف سیاحتی مقام پہلگام کے شاہراہ سے متصل واقع اس درگاہ پر پہلگام جانے والے متعدد مقامی وبیرونی سیاح بھی حاضری دیتے ہیں۔ Shrine of Hazrat Baba Baamud din

بابا بام الدین کی درگاہ

کہتے ہیں کہ ایک زمانہ میں بابا بام الدین غیر مسلم تھے، جن کا اصلی نام، بُم سادھو، تھا، وہ ضلع کولگام کے قیموہ علاقہ میں رہ رہے تھے،کہتے ہیں کہ بابا بامالدین ہمیشہ بُت پرستی میں مشغول رہتے تھے۔ ایک دن ولی کامل شیخ نورالدین نورانیؒ ملاقات بابا بام الدین سے ہوئی، جنہوں نے بابا بام الدین کو دین اسلام کی دعوت دی، اسلام قبول کرنے کے لئے بابا بام الدین نے شیخ نورالدین کے سامنے کئی شرائط رکھے، جس کے بعد شیخ نورالدین کے کمالات سے متاثر ہو کر بابا بام الدین نے اصنام پرستی کو ترک کے مشرف بہ اسلام ہوئے،حلقہ اسلام میں آنے کے بعد بابا بام الدین، شیخ نورالدین کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوئے،اور تاحیات احیائے دین اور یاد خداونی میں مصروف رہے۔

روحانی صفات سے متصف بابا بام الدین کے دیدار کے لئے لوگوں کی قطاریں لگ جاتی تھیں، تاہم وہ یاد خداوندی میں اس قدر مشغول رہتے تھے کہ وہ کسی سے نہیں ملتے،ان کے انتقال کے بعد ان کی درگاہ پر سال بھر عقیدت مندوں کا آنا جانا لگا رہتا ہے، خاص کر ان کے عرس کے موقع پر عقیدت مندوں کی کثیرتعداد موجود رہتی ہے، اس دوران رات بھر ذکر و اذکار اور درود کی محفلیں آراستہ کی جاتی ہیں۔ درگاہ کے ایک جانب بابا بام الدین کے خلیفہ بابا رکن الدین کا مقبرہ بھی موجود ہے وہیں دوسری جانب اوقاف کمیٹی کی جانب سے ایک مسجد بھی تعمیر کی گئی ہے جہاں پانچوں وقت کی نمازیں ادا کی جاتی ہیں۔

عقیدت مندوں اور درگاہ کے نگران کا مطالبہ ہے کہ اس درگاہ کو مزید دیدہ زیب بنانے اور ضروری سہولیات کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔تاکہ عقیدت مندوں کو کسی طرح کی مشکلات کا سامنا بھی نہ کرنا پڑے اور سیاحوں کی آمد میں بھی اضافہ ہو سکے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details