اننت ناگ:کشمیری پنڈتوں کی نقل مکانی پر بننے والی فلم 'دی کشمیر فائلز' گزشتہ کئی روز سے لگاتار سرخیوں میں ہے،جہاں مختلف سیاسی، سماجی اور مذہبی انجمنوں کی جانب سے فلم کی نقطہ چینی کی جا رہی ہے، وہیں سکھ طبقہ سے وابستہ افراد بھی اس فلم کی رلیز پر ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں۔سکھ طبقہ اس فلم کو یک طرفہ قرار دیتے ہوئے معاشرے کو تقسیم کرنے اور یہاں کے مذہبی بھائی چارہ کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگا رہے ہیں۔ Kashmiri Sikhs On The Kashmir Files
فلم ڈائریکٹر نے سماج کو جوڑنے کے بجائے توڑنے کا کام کیا
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کشمیری سکھوں نے کہا کہ کشمیر میں جاری مسلح شورش کے دوران سکھوں نے کافی قربانیاں دی ہیں۔سکھوں کی اجتماعی قتل غارت کی گئی جس کی ایک مثال چھٹی سنگھ سانحہ ہے، جب سنہ 2000 میں 35 بے گناہ نہتے مقامی سکھوں کا بے دردانہ قتل کیا گیا تھا اسی طرح کئی دیگر واقعات میں سکھوں کا خون بہایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ ہر طبقہ کشمیر میں جاری نامساعد حالات کا شکار ہوا ہے، خواہ وہ مسلمان ہو سکھ ہو یا ہندو پنڈت، تاہم فلم میں ایک ہی پہلو کو دکھا کر دوسرے طبقوں کو ٹھیس پہنچائی گئی۔سکھوں نے کہا کہ اس فلم سے یہاں کے آپسی بھائی چارہ اور مذہبی ہم آہنگی پر اثر پڑ سکتا ہے۔فلم کے ڈائریکٹر نے سماج کو جوڑنے کے بجائے توڑنے کا کام کیا ہے، لہذا حکومت کو چاہیے کہ وہ مستقبل میں اس طرح کی فلموں پر پابندی عائد کر دینا چاہیے۔
دی کشمیر فائلز، جس کی ہدایتکاری وویک اگنی ہوتری نے کی ہے۔ اس فلم میں انوپم کھیر، درشن کمار، متھن چکرورتی، اور پلوی جوشی نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ 11 مارچ کو ریلیز ہونے کے بعد سے یہ فلم باکس آفس پر ایک کے بعد ایک ریکارڈ توڑ رہی ہے۔ فلم کو مرکزی حکومت کی حمایت حاصل ہوئی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی، مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ، اور حکمران بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کئی رہنماؤں نے فلم کی تعریف کی ہے۔