جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے بُلبُل نوگام علاقہ کے عمر شبیر سنہ 2014 میں گورنمنٹ میڈیکل کالج میں ہاسپٹل ڈیویلپمنٹ فنڈ کی اجرت پر بطورِ سکیورٹی گارڈ بھرتی ہوئے تھے۔ شبیر کی تعلیمی قابلیت مڈل پاس ہے ان کے مطابق قریب ایک برس قبل بطور سکیورٹی گارڈ اپنی خدمات انجام دینے کے بعد انہیں ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے پوسٹ مارٹم کی ڈیوٹی پر مامور کردیا گیا ہے۔
شبیر کا کہنا ہے کہ شروعات میں لاشوں کا پوسٹ مارٹم کرنے کے دوران وہ کافی خوف زدہ ہو گئے۔ ان کے دل و دماغ پر خوف اس طرح طاری ہوگیا کہ وہ کئی روز تک سو نہیں پائے، جس کے بعد انہوں نے نوکری چھوڑ دی۔
تاہم اس وقت کے جی ایم سی پرنسپل ڈاکٹر شوکت جیلانی نے انہیں دوبارہ ڈیوٹی جوائن کرنے کو کہا اور ان سے وعدہ کیا گیا کہ انہیں مذکورہ شعبہ میں مستقل طور پر تقرر کیا جائے گا۔
شبیر کے مطابق انہیں اس وقت ایک کارڈ بھی اجراء کیا گیا جس پر باضابطہ طور پر شبیر کا عہدہ، آٹوپسی ٹیکنیشن درج ہے۔ تاہم شبیر کو آج بھی ماہانہ 6 ہزار بطور سکیورٹی گارڈ کی اجرت مل رہی ہے۔
شبیر کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں تک مسلسل پوسٹ مارٹم انجام دینے کی وجہ سے وہ کافی مہارت حاصل کرچکے ہیں۔ شروعات میں ڈاکٹر انہیں گائیڈ کررہا تھا، تاہم آج وہ سارا کام خود کررہے ہیں۔