وادئی کشمیر کو خوبصورتی کے لحاظ سے دنیا میں کون نہیں جانتا، حسن و جمال سے مالا مال قدرت کی اس خوبصورتی کو رنگین اور دلکش بنانے میں یہاں کے آب و ہوا کا کلیدی رول رہا ہے۔
جنوبی ضلع اننت ناگ جسے قدرت نے انگنت چشموں جھیلوں اور ندی نالوں سے مالا مال کیا ہے۔ انہی ندی نالوں کی بدولت ضلع کی ہزاروں کنال اراضی بھی سیراب ہوتی ہے۔ جبکہ یہاں کی عوام کو بھی انہی ندی نالوں اور چشموں کا صاف پانی بھی پینے کے لئے فراہم کیا جاتا ہے۔ تاہم چشموں کا شہر کہلانے والے ضلع اننت ناگ میں کئی علاقے ایسے بھی موجود ہیں جنہیں پانی کی بوند بوند کے لئے ترسنا پڑتا ہے۔
مرکز کے زیر انتظام جموں کشمیر کے جنوبی ضلع اننت ناگ میں قائم حلقہ انتخاب کوکرناگ سے تقریباً 20 کلومیٹر کی دوری پر واقع لارنو ایک ایسا علاقہ ہے جو سیاسی اعتبار سے ہمیشہ سرخیوں میں رہتا ہے۔ اگرچہ مذکورہ علاقہ کو مقامی سیاست دانوں نے ہمیشہ ووٹ بینک کے بطور استعمال کیا ہے، تاہم سیاسی رہنما ووٹ حاصل کرنے کے بعد لوگوں سے کئے ہوئے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے میں تاحال ناکام ثابت ہوئے،
مقامی لوگوں کے مطابق لارنو میں تقریباً پانچ دہائی قبل عوام کو پینے کا صاف پانی مہیا کرانے کے لئے ایک اسکیم وجود میں لائی گئی تھی، انہوں نے کہا کہ اُس وقت پورے علاقے میں کل ملا کر چھے پبلک پوسٹ تھے۔ جبکہ موجودہ وقت میں ہر گھر میں نل لگا ہوا ہے۔ جن میں اکثر اوقات میں پانی کی عدم دستیابی رہتی ہے، کیونکہ پُرانی اسکیم دور حاضر میں ناکارہ ہو چکی ہے۔
انہوں نے شکایت کی ہے کہ مذکورہ علاقے میں پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی کو لے کر وہ کئی دہائیوں سے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ انہیں نہ صرف موسم گرما کے ایام میں پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بلکہ برفباری کے ایام میں بھی مقامی لوگ مختلف ندی نالوں اور چشموں کا پانی پینے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ماضی میں ان کی زندگی انہی ندی نالوں اور چشموں پر منحصر تھا، تاہم وقت کی رفتار نے قدرت کی اس انمول تحفہ کو آلودہ کر دیا ہے۔ جس کے نتیجے میں بہتی ہوئی ان ندیوں کا پانی مضر صحت ثابت ہوگیا ہے۔ ان کے مطابق علاقے کے اکثر لوگ مختلف امراض میں مبتلا ہوگئے ہیں، جبکہ مقامی خواتین کو دور دور سے پانی لانے کے لئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔