کورونا وائرس کی وجہ سے نافذ کردہ لاک ڈاؤن نے درمیانی طبقے کو تو متاثر کیا ہی ہے لیکن اس سے سب سے زیادہ متاثر روز کمائی کرنے والا مزدور طبقہ ہوا ہے وادی کشمیر میں بیرون ریاستوں کے مزدوروں کی بھی اچھی خاصی تعداد ہر طرف دیکھنے کو ملتی تھی، یہ مزدور کھیت کھلیانوں، اور رہائشی علاقوں میں مزدوری کرکے گزربسر کر رہے تھے اور روز مرہ کی کمائی کرکے اپنا اور اپنے اہل و عیال کا پیٹ پالتے تھے۔
ایسا ہی ایک طبقہ ہے، جو گزشتہ کئی سالوں سے وادی کشمیر میں رہ رہا ہے اور ہر دن جھاڑو بنا کر اپنے گھروالوں کے اخراجات اٹھا رہا ہے۔ لیکن لاک ڈاؤن نے ان مہاجر مزدوروں کو کام نہ ہونے کی وجہ سے گھر واپس لوٹنے پر مجبور کردیا ہے۔ جھاڑو بنانے والے یہ مزدور گاہکوں کا دن بھر اس امید سے رستہ تک رہے ہیں کہ شاید آج ان کی کمائی اچھی ہوگئی اور یہ اپنے گھروالوں کا پیٹ بھر سکیں گے۔
اس حوالے سے جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے جھاڑو بننے والے ان مزدورں سے بات کی تو وہاں پر موجود مزدوروں نے اپنی مایوسی بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہت دور سے یہاں مزدوری کرنے آتے ہیں اور لاک ڈاون کے چلتے ان کا اہل و عیال فاکہ کشی میں مبتلا ہو چکا ہے، کیونکہ نا تو وہ کہیں جا سکتے ہیں اور نا ہی خریدار ان کے پاس چل کر آ رہے ہیں، جس کی وجہ سے انہیں دو وقت کی روٹی حاصل کرنا بھی محال ہو جاتا ہے۔
جھاڑوں بنانے والے مزدور معاشی بدحالی کا شکار
انہوں نے کہا اس وقت تقریباً 350 مزدور یہاں پر بے بسی کی زندگی گزار رہے ہیں، جن میں عورتیں، چھوٹے بچے اور بزرگ بھی شامل ہے، جبکہ انتظامیہ کی جانب سے انہیں ابھی تک کوئی مدد فراہم نہیں کی گئی۔
غیر مقامی باشندوں کا کہنا تھا کہ ابھی تک کوئی بھی سرکاری عہدیدار ان کا حال پوچھنے نہیں آیا۔ انہوں سے سرکار سے مطالبہ کیا کہ انہیں امداد فراہم کی جائے، تاکہ یہ لوگ لاک ڈاون کے ایام میں آسانی کے ساتھ زندگی گزر بسر کر سکیں۔