آل پارٹی میٹنگ میں جموں و کشمیر سے وابستہ قائدین سیاسی تعطل، عام لوگوں کو درپیش مشکلات کو بیان کرسکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کرنے اور حد بندی کا عمل مکمل کرنے اور اسمبلی انتخابات کرانے کا مطالبہ بھی کرسکتے ہیں۔
رہنماوں کے ذریعہ دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد ، تقریبا دو سال تک ریاست کی معیشت کا معاملہ بھی اٹھایا جاسکتا ہے۔
اس حوالے سے جب ای ٹی وی بھارت نے لوگوں سے بات کی، تو انہوں نے کہا کہ اگر بات چیت کے ذریعہ سیاسی رہنما سب سے پہلے ریاست کا درجہ بحال کرنے، اور خصوصی اختیارات آرٹیکل 370 اور 35 اے کو بحال کرنے کا مطالبہ کریں گے، تو یہ اجلاس ہونا ایک خوش آئند قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ' دفعہ 370 اور 35 اے کے منسوخی سے پہلے کشمیری سیاست دانوں نے کہا تھا کہ ریاست کی خصوصی حیثیت کے ساتھ چھیڑ خانی نہیں کی جائے گی، لیکن بعد میں خصوصی اختیارات چھیں لئے گئے۔ جس کے بعد جموں و کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرکے یوٹی کا درجہ دیا گیا' ۔
لوگوں کے مطابق تب سے آج تک کسی بھی سیاست دان نے جموں و کشمیر کے حق میں بیان نہیں دیا انہوں نے کہا اگر وہ دہلی میں کشمیر کے حق میں بات کریں گئےتو یہ خوش آئند بات ہوگی۔
لوگوں کے مطابق 'اگر کلُ جماعتی میٹنگ میں مرکزی حکومت نے انتخابات کرانے کی بات کی، تو اقتدار کے بھوکے کشمیر کے رہنما اقتدار کا نام سنتے ہی سب کچھ بھول جائیں گے'۔