دور حاضر میں بیشتر پڑھے لکھے نوجوان سرکاری نوکریاں حاصل کرنے کی جدوجہد میں اپنا وقت ضائع کرتے ہیں، سرکاری نوکری نہ ملنے کے سبب بعض نوجوان احساس کمتری کا شکار ہوتے ہیں، نتیجتاً وہ سماجی برائیوں اور منشیات کی لت میں مبتلا ہو کر نہ صرف سماج کے لئے ناسور بن جاتے ہیں بلکہ اپنے والدین پر بوجھ بن جاتے ہیں۔Faisal Yusuf Gulkar, a successful young businessman from Anantnag
Faisal Yusuf Gulkar ملئے اننت ناگ کے کامیاب نوجوان تاجر فیصل یوسف گلکار سے
فیصل نے سینٹرل اسپانسیرڈ اسکیم کے تحت قرضہ لے کر کاروبار شروع کیا تھا، دن دوگنی رات چوگنی محنت کرکے فیصل نے اپنے کاروبار کو کامیابی کے ساتھ آگے بڑھایا، جس کی بدولت آج فیصل ضلع اننت ناگ کے کامیاب ترین نوجوان کاروباری ابھر کر سامنے آرہے ہیں،اپنے بل بوتے پر کاروبار شروع کرنے والے فیصل آج نہ صرف خود کے لئے اچھی خاصی آمدنی حاصل کر رہے ہیں بلکہ 17 بے روزگار نوجوانوں کو بھی روزگار فراہم کر رہے ہیں۔Faisal Yusuf Gulkar, a successful young businessman from Anantnag
تاہم سماج میں کچھ ایسے خوددار نوجوان بھی موجود ہیں جو نہ صرف خود بلکہ دوسروں کے لئے بھی روزگار کے وسائل پیدا کرتے ہیں، ایسے ہی نوجوانوں میں ضلع اننت ناگ کے ہانجی دانتر علاقہ سے تعلق رکھنے والے 25 سالہ فیصل یوسف گلکار بھی شامل ہیں۔
فیصل نے اپنے علاقہ میں دو برس قبل ایک فیکٹری قائم کی جہاں وہ سیب کی پیکنگ کے لئے گتے کئی پیٹیاں اور ڈبے تیار کر رہے ہیں،اس کے علاوہ،بیکری، پزا،ادویات و دیگر کئی اشیاء کی پیکنگ کے لئے بھی ڈبے تیار کر رہے ہیں۔
فیصل نے سینٹرل اسپانسیرڈ اسکیم کے تحت قرضہ لے کر کاروبار شروع کیا تھا، دن دوگنی رات چوگنی محنت کرکے فیصل نے اپنے کاروبار کو کامیابی کے ساتھ آگے بڑھایا، جس کی بدولت آج فیصل ضلع اننت ناگ کے کامیاب ترین نوجوان کاروباری ابھر کر سامنے آرہے ہیں،اپنے بل بوتے پر کاروبار شروع کرنے والے فیصل آج نہ صرف خود کے لئے اچھی خاصی آمدنی حاصل کر رہے ہیں بلکہ 17 بے روزگار نوجوانوں کو بھی روزگار فراہم کر رہے ہیں۔
فیصل ایک پڑھے لکھے نوجوان ہیں انہوں نے اسلامک یونیورسٹی اونتی پورہ میں بی ٹیک کے بعد پنجاب کی ایک یونیورسٹی سے ایم بی اے کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ پڑھائی ختم کرنے کے بعد انہیں نجی ادارے میں جاب بھی مل گیا تھا، تاہم ان کا خواب تھا کہ وہ کچھ ایسا کرے کہ خود بھی روزگار کمائے اور دوسروں کو بھی روزگار فراہم کر سکے۔
فیصل کا کہنا ہے کہ یہاں کی بڑی آبادی ہارٹیکلچر سے وابستہ ہے، اسلئے ان کے ذہن میں اسی صنعت سے منسلک کاروبار شروع کرنے کا خیال آیا، جس کے بعد انہوں نے سیوبوں کے لئے گتے کی پیٹیاں اور ڈبے تیار کرنے کی فیکٹری قائم کی،فیصل نے کہا کہ جموں سرینگر قومی شاہراہ بار بار بند ہونے سے یہاں میٹریل کی قلت پیدا ہو جاتی ہے، جس سے کسانوں کو پریشانی ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اس تجارت کا انتخاب کیا تاکہ یہاں کے کسانوں کو سیب کی پیکنگ کے لئے درکار ضروری اشیاء دروازے پردستیاب رہ سکیں
مزید پرھیں:You Tube Sensation Aqsa Masrat ملیئے دس سالہ یوٹیوبر اقصی مسرت سے
فیصل نے کہا کہ پڑھائی کو صرف نوکری تک محدود نہیں رکھنا چاہئے، ایک پڑھے لکھے نوجوان کو احساس کمتری کا شکار ہونے کے بجائے خود اپنی ٹانگوں پر کھڑا ہونا چاہئے، تاکہ وہ لینے والا نہیں بلکہ دینے والا بن جائے۔