وادی کشمیر میں سیب اور اخروٹ کے بعد کسانوں کی ایک خاصی تعداد مکئی کی کاشتکاری سے منسلک ہے۔ یہاں مکئی کی کاشتکاری زیادہ تر پہاڑی علاقوں میں کی جاتی ہے جبکہ ان علاقوں میں سنچائی کی سہولت دستیاب نہیں ہے جس کے سبب ان پہاڑی علاقوں میں مکئی کی پیداوار قدرتی بارش پر منحصر ہے۔
ایک اعداد وشمار کے مطابق جموں و کشمیر میں سالانہ تقریباً 52 لاکھ 7 ہزار کونٹل مکئی کی پیداوار ہوتی ہے اور 3 لاکھ ایک ہزار ہیکٹر اراضی پر اس کی کاشتکاری کی جاتی ہے۔
مکئی ایک ایسی مقوی غذا ہے جو تھائمین، فاسفورس، ویٹامن سی، اور میگنیشیم سے بھرپور ہے۔ کچی ہو یا پکی دونوں صورتوں میں مکئی کو کھانا خوب پسند کیا جاتا ہے۔
ضلع اننت ناگ کے کوکرناگ علاقہ کی وسیع آبادی بھی مکائی کی کاشتکاری سے وابستہ ہے۔ یہاں کے کسان آج مکائی کی فصل کاٹنے اور اس کے دانے الگ کرنے میں مصروف نظر آرہے ہیں۔
ایک زمانہ ایسا تھا جب شہر کے آس پاس دیہاتوں میں کاشت کار مکئی کی کاشت کاری بڑے پیمانے پر کیا کرتے تھے اور مقامی طور اس کا استعمال عروج پر تھا، لوگ مکے کی روٹی اور ستو، خوب استعمال کرتے تھے۔ بعض اوقات چاول کے بدلے بھی مکے کو پکا کر کھایا جاتا تھا جو نہ صرف ذائقہ کے اعتبار سے لوگوں کی پسندیدہ تھا بلکہ صحت کے لئے بھی کافی مفید مانا جاتا تھا۔
لیکن وقت کے ساتھ انسان کی طرز زندگی میں تبدیلی آنے لگی اور ترقی کا وہ دور شروع ہوا کہ جہاں زمین پر لہلہاتے مکئی کے سر سبز کھیت نظر آتے تھے۔ ان مقامات پر آج پختہ مکانات، کالونیاں اور بڑی بڑی عمارتیں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔