پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے یو این جی اے کے 75 ویں اجلاس میں اپنے خطاب کے دوران بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ بھارت میں اسلاموفوبیاکو سرکاری سطح پر فروغ دیا جارہا ہے۔
عمران خان نے مطالبہ کیا ہے کہ اسلاموفوبیا کے خاتمے کے لیے عالمی دن منایا جائے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 'کورونا نے دنیا کو ایک دوسرے سے قریب ہونے کا موقع فراہم کیا لیکن افسوس اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے بجائے مختلف ممالک نے اسلام مخالف جذبات کو بھڑکایا اور مسلمانوں کو بے دردی سے نشانہ بنایا گیا'۔
انھوں نے کہا ہے کہ 'مسلمانوں کے مقدس مقامات اور مزارات کو توڑا گیا، کسی ملک میں ہمارے نبی حضرت محمد ﷺکی توہین کی تو کسی ملک میں قرآن پاک کے بے حرمتی کی گئی اور یہ سب کچھ آزادی اظہار رائے کے نام پر کیا گیا، چارلی ہیبڈو میں دوبارہ شائع ہونے والے گستاخانہ خاکے اس کی مثال ہیں'۔
وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ 'عالمی برادری کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرے، اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے عملی اقدامات کرے'۔
عمران خان نے کہا ہے کہ 'بھارتی فوج کشمیر میں پرامن مظاہرین پرتشدد کررہی ہے۔ پیلٹ گن استعمال کررہی ہے۔ شہریوں کو بنیادی حقوق کی فراہمی کے لیے امن ضروری ہے۔ فوجی قبضے سے حق خودارادیت کو دبایا جارہا ہے۔ پاکستان خطے میں امن کا خواہش مند ہے'۔