وادی کشمیر میں درجہ حرارت میں بہتری کے ساتھ ہی شہری و دیہی علاقوں میں سیب و دیگر پھلوں کے پودوں کی خرید و فروخت کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
اگرچہ شبانہ درجہ حرارت ابھی بھی کم ہے۔ تاہم دھوپ کھلنے کے سبب دن کے درجہ حرارت میں اضافہ ہوا ہے جس کے ساتھ ہی سیب کی کاشتکاری سے جڑے ابتدائی مرحلہ کے کام شروع ہوچکے ہیں۔
وادی کے مختلف علاقوں میں سیب کے پودوں کا کاروبار خاص کر نرسری سے ہزاروں افراد کا روزگار جڑا ہوا ہے۔ جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے کھڈونی، ریڈونی و کئی دیگر علاقوں کی بیشتر آبادی سیب و دیگر پھلوں کے پودوں کی نرسری سے اپنا گزارا کرتے ہیں۔ تاہم بیرونی ممالک خاص کر اٹلی سے درآمد شدہ ہائی ڈنسٹی شجرکاری کے بعد ان کا کاروبار کافی متاثر ہوا ہے-High Density Apple Production
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مقامی نرسری مالکان نے کہا کہ وادی میں ہائی ڈنسٹی باغات رائج ہونے کے بعد مقامی نسل کے پودوں کی مانگ کافی کم ہو گئی ہے۔
اگرچہ انہوں نے اپنی نرسریوں میں غیر ملکی اور اعلی کوالیٹی کے سیبوں کی پیوندکاری (گرافٹنگ) بھی کی۔ تاہم غیر ملکی روٹ (جڑ) دستیاب نہ ہونے کے سبب مقامی پودوں کے لئے مقابلہ کی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔ اور لوگ ہائی ڈنسٹی شجرکاری کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں۔
نرسری مالکان کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ کئی دہائیوں سے پودوں کے کاروبار سے منسلک ہیں لیکن گزشتہ تین برسوں سے ان کے کاروبار میں کمی ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جانب حکومت نے اٹلی سے درماندہ شدہ ہائی ڈنسٹی شجرکاری کو فروغ دے کر کاشتکار طبقہ کو فائدہ پہنچارہی ہے لیکن دوسری جانب نرسری میں پودوں کو فروخت کر کے اپنی زندگی بسر کرنے والے والے افراد مایوسی کا شکار ہورہے ہیں۔
مزید پڑھیں:Kashmiri Apple Market Affected: ملک میں ایرانی سیب آنے سے کشمیری سیب کی مانگوں میں کمی
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں رعایتی داموں پر اٹلی کا رُوٹ اسٹاک فراہم کیا جائے تاکہ وہ ہائی ڈنسٹی باغات کے لئے اپنی مٹی میں پودے تیار کر سکیں۔