تازہ و خشک میوے کے بعد وادی کشمیر کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد دھان کی کاشت سے منسلک ہے۔ یہاں سالانہ 3.16 لاکھ ٹن دھان کی پیداوار ہوتی ہے۔ وادی میں ان دنوں دھان کے لہلہاتی سرسبز فصلیں سنہری رنگ اختیار کرچکی ہیں۔
سنہرے رنگ میں ڈھلنا فصل کے تیار ہونے کی نشانی ہے، جس کے فورا بعد کسان فصل کی کٹائی کی تیاری کرتے ہیں، اگرچہ وادی میں سیب اور اخروٹ کی طرح چاول برآمد نہیں کیا جاتا۔تاہم چاول یہاں کے لوگوں کی پسندیدہ خوراک ہے اور یہاں کی تقریباً صد فیصد آبادی چاول کھانا پسند کرتی ہے۔
ماہ ستمبر کے آخری ہفتہ میں دھان کے کھیت پک کر سنہرے رنگ میں ڈھلنا شروع ہو جاتے ہیں۔ اکتوبر کےابتداء میں دھان کی کٹائی شروع ہو جاتی ہے جس کے پیش نظر ملک کی دیگر ریاستوں کے مزدور بھی وادی کا رخ کرتے ہیں اور یہاں دھان کی کٹائی کرتے ہیں۔ تاہم معقول پیداوار نہ ملنے کی وجہ سے کسان مایوسی ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ رواں برس لمبے عرصہ تک موسم خشک رہنے اور بارش نہ ہونے کی وجہ سے دھان کی فصل کافی متاثر ہوئی۔
وقت پر بارش نہ پڑنے کی وجہ سے فصل کا بیشتر حصہ پختہ نہیں ہو پایا۔جس کے نتیجے میں رواں برس دھان کی پیداوار میں تقریبا 50 فیصدی کمی پائی جا رہی ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ انتطامیہ کی جانب سے انہیں نظرانداز کیا گیا ہے۔ متعلقہ محکمہ کسانوں کا حال پوچھنے کی زحمت تک گوارا نہیں کرتے ہیں اور نہ ہی انہیں کسی طرح کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔