اردو

urdu

ETV Bharat / city

اننت ناگ: خشک سالی کے سبب دھان کی پیداوار میں کمی سے کسان مایوس

اننت ناگ کے کسانوں کا کہنا ہے کہ انتطامیہ کی جانب سے انہیں نظرانداز کیا گیا ہے۔ متعلقہ محکمہ کسانوں کا حال پوچھنے کی زحمت تک گوارا نہیں کرتے ہیں اور نہ ہی انہیں کسی طرح کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔

اننت ناگ: خشک سالی کے سبب دھان کی پیداوار میں کمی سے کسان مایوس
اننت ناگ: خشک سالی کے سبب دھان کی پیداوار میں کمی سے کسان مایوس

By

Published : Oct 5, 2021, 5:18 PM IST

تازہ و خشک میوے کے بعد وادی کشمیر کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد دھان کی کاشت سے منسلک ہے۔ یہاں سالانہ 3.16 لاکھ ٹن دھان کی پیداوار ہوتی ہے۔ وادی میں ان دنوں دھان کے لہلہاتی سرسبز فصلیں سنہری رنگ اختیار کرچکی ہیں۔

اننت ناگ: خشک سالی کے سبب دھان کی پیداوار میں کمی سے کسان مایوس

سنہرے رنگ میں ڈھلنا فصل کے تیار ہونے کی نشانی ہے، جس کے فورا بعد کسان فصل کی کٹائی کی تیاری کرتے ہیں، اگرچہ وادی میں سیب اور اخروٹ کی طرح چاول برآمد نہیں کیا جاتا۔تاہم چاول یہاں کے لوگوں کی پسندیدہ خوراک ہے اور یہاں کی تقریباً صد فیصد آبادی چاول کھانا پسند کرتی ہے۔

ماہ ستمبر کے آخری ہفتہ میں دھان کے کھیت پک کر سنہرے رنگ میں ڈھلنا شروع ہو جاتے ہیں۔ اکتوبر کےابتداء میں دھان کی کٹائی شروع ہو جاتی ہے جس کے پیش نظر ملک کی دیگر ریاستوں کے مزدور بھی وادی کا رخ کرتے ہیں اور یہاں دھان کی کٹائی کرتے ہیں۔ تاہم معقول پیداوار نہ ملنے کی وجہ سے کسان مایوسی ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ رواں برس لمبے عرصہ تک موسم خشک رہنے اور بارش نہ ہونے کی وجہ سے دھان کی فصل کافی متاثر ہوئی۔

وقت پر بارش نہ پڑنے کی وجہ سے فصل کا بیشتر حصہ پختہ نہیں ہو پایا۔جس کے نتیجے میں رواں برس دھان کی پیداوار میں تقریبا 50 فیصدی کمی پائی جا رہی ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ انتطامیہ کی جانب سے انہیں نظرانداز کیا گیا ہے۔ متعلقہ محکمہ کسانوں کا حال پوچھنے کی زحمت تک گوارا نہیں کرتے ہیں اور نہ ہی انہیں کسی طرح کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے اوقات میں کسانوں کو ماہرین کے مفید مشورے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ معقول اور بھرپور فصل کی پیداوار کو ممکن بنایا جا سکے۔

تاہم محکمہ زراعت لاپرواہی کا مظاہرہ کرتی ہے اور کسانوں کو قدرت کے سہارے چھوڑ دیا جاتا ہے۔کسانوں کا کہنا ہے کہ علاقے کے لوگوں کی معیشت دھان کی فصل پر منحصر ہے۔

دھان کی پیداوار وادی کشمیر کی بیشتر آبادی کا ذریعہ معاش ہے تاہم حکومت کی عدم توجہی سے وہ اس صنعت کو آگے نہیں بڑھا پا رہے۔ان کا کہنا ہے کہ اکثرو بیشتر حالات اور قدرتی آفات کا شکار ہوکر کسانوں کے خون پسینہ کی محنت ضائع ہو جاتی ہے۔ تاہم انتظامیہ کی جانب سے کسانوں کے لئے اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:غزہ میں خراب موسم نے زیتون کی فصل کو نقصان پہنچایا

انہوں نے کہا کہ ملک و ریاست کی معیشت کو آگے بڑھانے میں کسان ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے باوجود کسانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے کراپ انشورنس اسکیم(فصل بیمہ اسکیم) متعارف نہیں کی جا رہی ہے۔ کسانوں نے اپنی معاشی حالت کو مستحکم کرنے اور زراعت کے شعبہ کو تقویت دینے کے لیے ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کا پُر زور مطالبہ کیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details