دنیا کے دیگر ممالک کی طرح لیونڈر کی کاشتکاری ملک کی کئی ریاستوں کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر میں بھی بڑے پیمانے پر کی جاتی ہے، یہ بات بھی عیاں ہے کہ وادی گل پوش کی قدرتی خوبصورتی کسی سے مخفی نہیں ہے، وادی کو قدرت نے بے شمار نعمتوں اور وسائل سے نوازا ہے، جن میں سیب، اخروٹ، زعفران اور دیگر کئی چیزیں سر فہرست ہے۔ وہیں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ان چیزوں کو بروئے کار لانے میں یہاں کی زرخیر زمین کا کلیدی رول رہتا ہے۔ مرکز کے زیر انتظام خطہ جموں و کشمیر کی تقریباً 70 فیصدی آبادی کا حصہ زراعت، باغبابی اور دیگر شعبوں کے ساتھ وابستہ ہے۔ جو بالواسطہ یا بلا واسطہ اسی سے اپنا روزگار کماتے ہیں-
Lavender Production Likely to Decline in Kashmir Valley
وادی کشمیر کی سر زمین سے اگائی جانے والی کئی نایاب چیزیں ایسی ہیں جو بارش اور برفباری پر منحصر ہے۔ ایسی ہی ایک پیداوار حلقہ انتخاب بجبہاڈہ کے سرہامہ نامی علاقے میں دیکھنے کو ملتی ہے۔ جہاں پر محکمہ زراعت نے سال 2006 میں لیونڈر فارم کا قیام عمل میں لایا۔ مذکورہ فارم محکمہ زراعت کی نگرانی میں رہتا ہے، فارم کے ملازمین لیونڈر کی پیداوار بڑھانے میں اپنا کلیدی رول نبھانے میں مصروف رہتے ہیں۔ فارم سے محکمہ زراعت کو سالانہ لاکھوں روپیوں کی آمدنی حاصل ہوتی ہے۔
تاہم یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مذکورہ فارم بلندی پر قائم ہونے سے لیونڈر کو سینچائی کا سامنا رہتا ہے، مذکورہ فارم اونچائی پر واقع ہونے کے باعث سخت دھوپ میں فارم میں اکثر اوقات میں پانی کی قلت رہتی ہے،لیونڈر فارم کے گارڈنر نے کہا کہ اس سال موسم گرم رہنے کے باعث وقت سے پہلے ہی لیونڈر کے پھولوں کی کاشتکاری کی گئی، جبکہ اس سال وہ لیونڈر کی پیداوار سے مایوس دکھائی دے رہا ہے۔
وہیں فارم میں تعینات جونئر ایگریکلچر ایکسٹنشن آفیسر شبیر احمد کے مطابق مارچ اور اپریل کے مہینے میں موسم خشک رہا، جس کے باعث رواں سال لیونڈر کی پیداوار میں نمایا کمی دیکھنے کو ملے گی، انہوں نے کہا کہ اگرچہ محکمہ کی جانب سے بورویل لگایا گیا ہے، تاہم بورویل ناکارہ ہونے کی وجہ سے وہ باروشوں کا ہی انتظار کر رہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے سال تقریباً 91 کوئنٹل لیونڈر کے پھول حاصل کئے گئے، جبکہ رواں سال تقریباً 70 سے 80 کوئنٹل حاصل کئے جانے کی توقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت کوشش کر رہا ہے کہ لیونڈر کی کاشتکاری ہر کسی جگہ پر کی جائے، تاکہ کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہو جائے، انہوں نے کہا کہ لیونڈر کی کاشتکاری کو فروغ دینے کے لئے وہ بیداری پروگرام کا انعقاد عمل میں لاتے ہیں، تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کا رجحان اس طرف بڑھے۔