وادئ کشمیر جو قدرت کی عطاکردہ بے پناہ خوبصورتی اور دلکش مقامات کی بنیاد پر دنیا بھر میں منفرد مقام رکھتا ہے۔اس کے علاوہ اس خطہ میں بے شمار چیزیں ایسی ہیں جنہیں بنانے میں یہاں کے آب و ہوا کا اہم رول رہا ہے۔ وہیں قدرت کی عطا کردہ ان نعمتوں کو بروئے کار لانے میں کئی محکمہ جات ایسے ہیں جن کی انتھک کاوشوں کی وجہ سے ایسے محکمے دن بہ دن پھل پھول رہے ہیں۔ جس سے نہ صرف یہاں کے لوگوں کو کھانے پینے کے تعلق فائدہ ہوتا ہے بلکہ ہزاروں کی تعداد میں یہاں کے نوجوان مختلف شعبوں کو اپنا مشغلہ بنا رہے ہیں۔ جن میں ماہگیری بھی شامل ہے۔
جنوبی ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب کوکرناگ میں ایشیا کا سب سے بڑا ٹراوٹ مچھلیوں کا فارم قائم ہے، تین سو کنال اراضی پر پھیلے ہوئے مذکورہ فش فارم میں تقریباً چار ماہ تک بریڑنگ کا عمل جاری رہتا ہے۔ جو نومبر کے پہلے ہفتے سے شروع ہو کر فروری کے آخری ہفتے میں اختتام پذیر ہو تا ہے۔ پروجکٹ کا مقصد یہی ہے کہ یہاں سے اُن تمام نجی پرائیویٹ فارموں کو بیج اور فیڈ فراہم کیا جائے، جو لوگ اس شعبے سے منسلک ہیں.Jammu and Kashmir Increase Trout Production
فش فارم میں تعینات منیجر نظیر احمد کا کہنا ہے کہ وادئی کشمیر میں دو طرح کے آبی وسائل ہیں۔ جن میں سے ایک سالہا سال مختلف گلیشئروں سے پگھلنے والا پانی ہے اور دوسرا جو قدرت کی سب سے انوکھی نعمت ہے وہ یہاں کے قدرتی چشمے ہیں۔
تجربہ کار فارم منیجر کا ماننا ہے کہ چشموں کا پانی ٹراوٹ مچھلیوں کے لئے بہت ہی موزوں ہے۔ا س پانی میں ٹراوٹ مچھلیوں کی افزائش بہتر طریقے سے ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چشمے کے پانی میں خاص طرح کے عناصر موجود ہوتے ہیں جو ٹراوٹ مچھلیوں کے لئے کافی فائدے مند ہوتے ہیں۔
ٹراوٹ فش فارم میں تعینات سپروائزر سیعد منظور کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال ہم نے ملک کی کئی ریاستوں کو تقریباً پانچ لاکھ ائڈوا( Idova) فراہم کئے، جس کے باعث اُنہیں کافی منافع ہوا۔
انہوں نے کہا کہ وادی میں گوشت کھانے والے افراد کی کثیر تعدادا ہے۔ا ور جس طرح سے ماضی میں دیکھا گیا ہے کہ جب قصابوں اور انتظامیہ کے بیچ بھیڑوں کی قیمت کو لے کر کافی دیر تک بحث چلی، اُس دوران مذکورہ فارم نے کئی کوئنٹل مچھلیاں فروخت کیں۔
سید منظور کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین سالوں سے ملک بھر میں چل رہے کوڈ 19 کے باعث ہمیں کروڑوں روپے کی آمدنی حاصل ہوئی۔ ان کا کہنا ہے کہ رواں سیزن میں مذکورہ پروجیکٹ پر کام کر رہے ملازمین نے تقریباً پچیس لاکھ فرائے فش نکالے ہیں، جبکہ بریڈنگ سیشن رواں ماہ کے آخری ہفتے میں اختتام پذیر ہو جائے گا.
ٹراوٹ فش فارمنگ میں تعینات چیف پروجیکٹ آفیسر غلام محی الدین نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں کہا کہ ٹراوٹ مچھلیوں میں پروٹین وافر مقدار میں ہوتی ہے۔ جو انسان کے اندرونی حصوں کو مضبوط کر لیتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ یہ قوت مدافعت کے اضافہ میں کافی سود مند ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ قلبی عارضہ میں مبتلا ہوتے ہیں یا جو لوگ ڈائبٹیز کے شکار ہوئے ہیں اُن کے لئے ٹراوٹ فش اہم نیوٹرشنل ڈائٹ تصور کیا جاتا ہے۔ کیونکہ پانی میں رہنے والی ٹراوٹ مچھلیوں میں کسی بھی قسم کی کوئی نقصان دہ چیز موجود نہیں ہوتی، یہی وجہ ہے کہ کووڈ 19 کے دور میں یہاں کے لوگوں نے گوشت کے بجائے ٹراوٹ مچھلی کو کھانا پسند کیا۔ جس کے نتیجے میں ٹراوٹ مچھلیوں کی مانگ میں کافی حد تک اضافہ دیکھنے کو ملا۔
چیف پروجیکٹ آفیسر غلام محی الدین کا کہنا ہے کہ ہمارا مقصد ہے کہ ہم یہاں پر بیج مہیا کرائیں۔ جس سے بےروزگار نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا شعبہ ہے جو نوجوانوں کے لئے فائدہ مند شعبہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں:ایشیاء کے سب سے بڑے ٹراؤٹ مچھلی فارم کو خطرہ
سی پی او کا کہنا ہے کہ وادئی کشمیر میں آبی وسائل کی کوئی کمی نہیں۔ انہوں نے بےروزگار نوجوانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان آبی ذخائر کا بھر پور فائدہ اٹھا کر محکمہ کی جانب رجوع کریں۔ اور محکمہ کی جانب سے مختلف اسکیموں کا فائدہ اٹھائیں۔ تاکہ بےروزگار نوجوان اس شعبے کو اپنانے کے بعد روزگار سے مستفید ہوسکیں۔